اسلام آباد : او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کیلئے بوسنیا کی وزیر خارجہ ڈاکٹر بسیرا ترکووچ وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچیں جہاں وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے معزز مہمان کا خیر مقدم کیا، بوسنیا کی وزیر خارجہ ڈاکٹر بسیرا ترکووچ نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے ساتھ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات ،علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا ، وزیر خارجہ نے بوسنیا کی وزیر خارجہ کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور بوسنیا کے درمیان گہرے مراسم موجود ہیں، وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیااس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور بوسنیا کے درمیان مشترکہ اقتصادی و تجارتی کمیشن کے اجلاسوں کے باقاعدہ انعقاد پر اتفاق کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیم کے شعبے میں تعاون کے فروغ کیلئے طے شدہ معاہدے کے تحت طلبا، اساتذہ اور محققین کا تبادلہ سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔پاکستان، مارچ 2022 میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کی میزبانی کیلئے تیار ہے،یکے بعد دیگرے دو وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاسوں کی میزبانی، مسلم امہ کیلئے پاکستان کی سنجیدہ سوچ کی ترجمانی کرتی ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ پاکستان، او آئی سی کو مسلم امہ کی مستحکم آواز جانتے ہوئے، اسلامو فوبیا، امن و سلامتی اور دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے او آئی سی کے موثر کردار کا متقاضی ہے،چالیس سال کی جنگ و جدل کے بعد افغانستان میں قیام امن کا موقع میسر آ رہا ہے، انہوں نے کہاکہ افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے اثرات ہمسایہ ممالک، خطے اور دنیا بھر کیلئے مضر ہو سکتے ہیں، ہم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت پر او آئی سی کے شکر گزار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ستاون مسلم ممالک کی آواز کی حامل او آئی سی، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے موثر کردار ادا کر سکتی ہے، بوسنیا کی وزیر خارجہ ڈاکٹر بسیرا ترکووچ نے پرتپاک خیر مقدم اور پر خلوص میزبانی پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔