ملک بھر کے چڑیا گھر غیر قانونی ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ

69

اسلام آباد (صباح نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملک بھر کے چِڑیا گھروں کی قانونی حیثیت پر بھی سوالات اٹھادیے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ چڑیا گھر ہیں ہی غیر قانونی تو ان میں رکھنے کیلیے جانور کیسے منگوائے جا سکتے
ہیں؟ جانور پنجروں میں بند رکھنے کیلیے نہیں ہیں، انسانوں کی تفریح کیلیے جانوروں کو درآمد کرکے قید میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ ہائیکورٹ میں نایاب بازوں کی ایکسپورٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے بازوں کی ایکسپورٹ روکنے کے حکم میں جنوری کے دوسرے ہفتے تک توسیع کردی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس عدالت نے چڑیا گھروں سے متعلق پہلے ہی فیصلہ دے رکھا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر حوالہ بن چکا، ہاورڈ لا اسکول اور نیویارک عدالت عظمیٰ میں عدالتی معاونین ہمارے فیصلے کا حوالہ دے رہے ہیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی آئندہ سماعت پر بتائے اس فیصلے کے بعد چڑیا گھروں کی قانونی حیثیت کیا ہے؟۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے نمائندے نے جواب دیا کہ عدالتی فیصلے کے بعد چڑیا گھر موجود رہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔