اسلام آباد(صباح نیوز)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ کہ19تاریخ کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے 3سیشن ہوں گے،ابتدائی اور اختتامی سیشن اوپن جبکہ ورکنگ سیشن ان کیمرہ ہوگا، آج جمعہ سے مہمان وفود پاکستان آنا شروع ہو جائیں گے۔وزارت خارجہ کی جاری تفصیلات کے مطابق شاہ محمود قریشی کی وزارتِ خارجہ میں اہم ٹی وی اینکرز اور نیوز ایڈیٹرز کو افغانستان کی صورتحال اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی،وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چودھری اور
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے بھی اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کے ایجنڈے میں طالبان کو تسلیم کرنے کی کوئی بات نہیں، عالمی برادری افغانوں کی مدد پر آمادہ ہے لیکن انہیں کچھ چیزوں پر خدشات ہیں جنہیں دور کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے 11 اہم کمانڈرز اور سابق سفرا، اپنی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، ان کی مدد کی جائے۔وزیر خارجہ نے بتایاکہ ہم نے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں اقوام متحدہ کی ایجنسیز، پی 5 اور اہم یورپی ممالک کے نمائندگان کو بھی مدعو کیا ہے، افغان وفد کو بھی بلایاہے تاکہ وہ اپنا موقف خود پیش کر سکیں اور صورتحال سے آگاہ کر سکتے ہیں۔علاوہ ازیں سابق خارجہ سیکرٹریز، سفراء اور حکومتی ترجمانوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے او آئی سی اہم پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے، صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو گزشتہ 20سال سے استحکام اور امن و امان کے لیے کی گئی کوششیں خاک میں مل جائیں گی۔