سانحہ مشرقی پاکستان سے آج بھی سبق سیکھنے کی ضرورت ہے،سراج الحق

156

مردان / لاہور(نمائندگان خصوصی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو 5 دہائیاں گزر گئیں، مگران اسباب اور وجوہات کو تلاش کرنے اور ان سے سبق سیکھنے کی ضرورت آج بھی ہے جو دین کے نام پر بننے والے ملک کو دولخت کر گئے۔ 16 دسمبر ملک کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ قوم سقوط ڈھاکا اور سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کو کبھی
نہیں بھولے گی۔ مشرقی پاکستان کو علیحدہ ہوئے50 سال،ا سکول دہشت گردی کو 7 سال گزر گئے مگر ان سانحات کا زخم آج بھی قوم کے سینوں میں تازہ ہے۔ 16 دسمبر کو دشمن کی مکاری سے پاکستان دو لخت ہوا۔ سالوں بعد اسی روز آرمی پبلک اسکول میں 150 افراد جن میں 132 معصوم بچے تھے شہید ہوئے۔ شہید ہونے والے بچوں اوروالدین کو سلام پیش کرتا ہوں۔ سانحہ مشرقی پاکستان کے شہیدوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ آئیے مل کر وطن عزیز کو مضبوط اور مستحکم کرنے کا عزم کریں۔ حکومت، اداروں، سیاسی لیڈروں، شہریوں سب کو مل کر پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔قوم کو متحد ہو کر ملک دشمن سازشوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔اللہ تعالیٰ ہمیں ملک و ملت کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ میرا ایمان ہے پاکستان قیامت کی صبح تک قائم رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تخت بائی مردان میں حاجی معاذ اللہ خان کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علاقے کے معروف تاجر عاقب اسماعیل نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔قیم جماعت اسلامی خیبر پختونخوا عبدالواسع، ایم این اے جماعت اسلامی عبدالاکبرچترالی اور سابق امیر ضلع مردان ڈاکٹر عطا الرحمن بھی امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو 5 دہائیاں گزر گئیں، مگران اسباب اور وجوہات کو تلاش کرنے اور ان سے سبق سیکھنے کی ضرورت آج بھی ہے جو دین کے نام پر بننے والے ملک کو دولخت کر گئے۔ بھارت کی سازشیں اور غیر قانونی مداخلت بھی ملک ٹوٹنے کی ایک وجہ تھی۔ تاہم اگر پاکستان کے قیام کے فوری بعد اسلامیان برصغیر کی امنگوں کے مطابق ملک میں اسلامی نظام اور پائیدار جمہوریت قائم ہوجاتی تو مشرقی پاکستان بنگلا دیش نہ بنتا۔ انہوں نے کہا کہ جاگیرداروں، وڈیروں نے بنگالیوں کی محرومیوں میں اضافہ کیا اور انہیں زخم دیے۔ امیر جماعت نے کہا کہ بھارت آج بھی پاکستان کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے۔ حکمران طبقے نے کبھی بھی ان سازشوں کے تدارک اور قوم میں اتفاق و اتحاد کو پروان چڑھانے کی کوشش نہیں کی۔ آج بھی لسانی کشمکش، فرقہ واریت اور طبقاتی تقسیم کا جن منہ کھولے کھڑا ہے۔ 2 فیصد اشرافیہ ملک کے وسائل پر قابض ہے۔ ایک طرف عیاشیاں ہورہی ہیں تو دوسری طرف ملک کی اکثریت پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہے۔ سیاسی جماعتوں پر خاندانوں کا قبضہ ہے۔ الیکشن چوری ہوتے ہیں اور حکومتیں اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے بنتی اور ٹوٹتی ہیں۔ عوام کے لیے 2وقت کی روٹی کمانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ غریب اپنے والدین کا علاج اور اپنے بچوں کی تعلیم کے اخراجات پورے کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔سراج الحق نے کہا کہ آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کا اندوہناک واقعہ ظلم و جبر کی ناقابل فراموش داستان ہے۔ معصوم بچوں کے والدین آج بھی اپنے دلوں میں پیاروں کی یاد بسائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام کو مل کر ملکی سا لمیت کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ دہشت گردی اور ظلم کی اسلامی معاشرہ میں رتی برابر گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ان کا ایمان ہے کہ پاکستان قائم و دائم رہے گا۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ انتخابات میں صالح اور باصلاحیت لوگوں کو آگے لائے۔ پاکستان کی منزل اسلامی نظام ہے جو کہ ہمارے تمام دکھوں اور پریشانیوں کا مداوا ہے۔