زبان وبیان

757

حصہ سوم
اِفادیت: الف کی زیر کے ساتھ اِفادیت کے معنی ہیں: ’’فائدہ رسانی، فائدہ پہنچانے کی صلاحیت‘‘، میڈیا پر بعض حضرات اسے الف کے زبر کے ساتھ ’’اَفادیت‘‘ بولتے ہیں، یہ درست نہیں ہے۔
اگرچہ: یہ لفظ ’’چ‘‘ کی زیر کے ’’اگرچِہ‘‘ ہے، اس کے معنی ہیں: ’’ہرچند، گو، باوجود یکہ، یعنی اس کے باوجود کہ‘‘، ایک صاحب کسی کا کالم پڑھتے ہوئے ’’چ‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’اگرچَہ‘‘ بول رہے تھے، اردو ڈکشنری کی مرتب کردہ لغت میں ’’اگرچہ‘‘ اور ’’چنانچہ‘‘ کو ’’چ‘‘ کی زیر کے ساتھ لکھا ہے، لیکن ’’فرہنگ عامرہ‘‘ میں ان دونوں الفاظ کو ’’چ‘‘ کی زبر کے ساتھ لکھا ہے۔
ناگفتہ بِہ: ’’ب‘‘ کی زیر کے ساتھ یہ لفظ ’’ناگفتہ بِہ‘‘ ہے، اس کے معنی ہیں: ’’اس بات کا نہ کرنا ہی بہتر ہے‘‘، فارسی میں ’’بِہ‘‘ بہتر کا مخفَّف ہے، ایک صاحب ’’ب‘‘ کے زبر کے ساتھ ’’ناگفتہ بَہ‘‘ بول رہے تھے، یہ درست نہیں ہے۔
کار فرما: اس کے معنی ہیں: ’’کام بتانے والا، کام لینے والا، منتظم، صاحبِ اختیار، اثر انداز‘‘۔ یہ مرکب لفظ بتاویلِ مفرد ہے، ایک صاحب میڈیا پر ’’ر‘‘ کی زیر کے ساتھ ’’کارِ فرما‘‘ بول رہے تھے، یہ غلط ہے۔
گوش گزار: ’’گوش‘‘ فارسی لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں: ’’کان‘‘، ’’گوش گزار‘‘ کرنا کے معنی ہیں: کوئی بات کسی کی سماعت سے گزارنا، یعنی اس کو اس کی اطلاع دینا، خبر دینا وغیرہ‘‘، ایک صاحب اضافت کی زیر لگاکر ’’گوشِ گزار‘‘ بول رہے تھے، یہ غلط ہے، اس کے معنی تو یہ ہوں گے: ’’گزار صاحب کا کان‘‘، یہ لغو بات ہے۔
گوشمالی: ’’گوشمالی کرنا‘‘ کے معنی ہیں: ’’کسی کے کان مروڑنا، کان اینٹھنا، کان مَلنا، یعنی کسی بات پر تنبیہ کرنایا تادیب کرنا‘‘۔ ایک صاحب اضافت کی زیر لگاکر ’گوشِ مالی‘‘ بول رہے تھے، اس کے معنی تو ہوں گے: ’’مالی کا کان‘‘، یہ غلط ہے۔
ہر فن مولا: یہ ایک مرکّب لفظ مفرد معنوں میں ہے، یعنی ایسا شخص جو ہر فن کا ماہر ہو، اسے انگریزی میں Master of all کہتے ہیں، ایک صاحب ’’ن‘‘ کے نیچے اضافت کی زیر لگا کر ’’ہرفنِ مولا‘‘ بول رہے تھے، یہ غلط ہے۔
دَرْخُورِ اِعْتِنا: یہ کلمہ فارسی لفظ ’’درخور‘‘ اور عربی لفظ ’’اِعْتِنا‘‘ کا مرکب ہے، ’’درخور‘‘ کے معنی ہیں: ’’لائق، سزاوار‘‘ اور ’’اِعْتِنَا‘‘ کے معنی ہیں: ’’توجہ‘‘، پس ’’درخورِ اِعتنا‘‘ کے معنی ہیں: ’’توجہ کے لائق، قابلِ توجہ‘‘۔ ’’درخور‘‘ میں ’’و‘‘ساکن ہے، تلفظ میں ساقط ہوجاتا ہے اور ’’دَرْخُرِ اِعْتِنَا‘‘ بولاجاتا ہے، ایک صاحب اسے ’’دَرْ خَوْرِ اِعْتنا‘‘ بول رہے تھے، یہ بالکل غلط ہے۔
خورد ونوش: یہ فارسی لفظ ہے، اس کے معنی ہیں: ’’کھانا، پینا‘‘، ان کلمات کا مصدر بالترتیب ’’خوردَن ‘‘و’’نوشیدن‘‘ ہے، اسے تخفیف کے ساتھ ’’خور ونوش‘‘بھی لکھا اور بولاجاتا ہے۔
عَبَث: ’’عَبَث‘‘ کے معنی ہیں: ’’لغو، فضول اور بے فائدہ‘‘، ایک صاحب ’’ب‘‘ کے سکون کے ساتھ ’’عَبْث‘‘ بول رہے تھے، یہ غلط ہے۔
مُطْلَقُ الْعِنَان: لام کے زبر کے ساتھ ’’مُطلَق‘‘ کے معنی ہیں: ’’ہرقید سے آزاد، لامحدود‘‘، اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کی ذات کو ’’قادرِ مُطلَق‘‘ کہا جاتا ہے، یعنی اُس کی قدرت اور اختیار لامحدود ہے، اس کی کوئی حدّ اور انتہا نہیں ہے، انگریزی میں اسے Absoulute، Unlimited Infinite اور Eternal سے تعبیر کرتے ہیں اور عین کی زیر کے ساتھ ’’عِنَان‘‘ کے معنی ’’لگام اور باگ‘‘ کے ہیں، کسی کو خود مختار قرار دیا گیا ہو یا اُس پر خودمختاری کی پھبتی کسی جارہی ہو، تو اُسے ’’مُطْلَقُ الْعِنَان‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں، کیونکہ لگام کھول دینے کے معنی ہیں: ’’گھوڑے کو حسبِ منشا گھومنے پھرنے کی پوری آزادی دینا‘‘۔ ایک صاحب اس لفظ کو لام کی زیر کے ساتھ ’’مُطلِقُ العِنان‘‘ بول رہے تھے، یہ درست نہیں ہے۔