لاڑکانہ(نمائندہ جسارت) لاڑکانہ سندھ کے سرکاری و نجی میڈیکل کالجز کے لیے میڈیکل انٹری ٹیسٹ کلیئر کرنے والے طالب علموں کے داخلوں کا معاملہ، پاکستان میڈیکل کمیشن نے جامعہ بے نظیر کو خلاف ضابطہ داخلوں پر خبردار کر دیا، 50 فیصد کے تناسب سے انٹری ٹیسٹ میں پاس طالب علموں اور داخلہ دینے والے نجی و سرکاری کالجز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد جامع بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کو ایڈمٹنگ یونیورسٹی کی حیثیت سے میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں 50 فیصد تناسب سے پاس طالب علموں کے داخلوں کا عمل شروع کرنے کی ہدایات کی گئیں جس کے رد عمل میں پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے رجسٹرار جامعہ بے نظیر بھٹو کو خط لکھا گیا جس میں پی ایم سی کے سخت فیصلے سامنے آئے ہیں، خط میں پاکستان میڈیکل کمیشن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا فیصلہ پی ایم سی ایکٹ 2020 سے متصادم اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، پی ایم سی کے پاس اختیارات ہیں کہ وہ انٹری ٹیسٹ میں پاسنگ مارکس کے تناسب کا فیصلہ کرے سندھ میں خلاف ضابطہ داخلہ لینے والے طالب علموں کو پی ایم سی رجسٹر نہیں کرے گااور نہ ہی ملک میں کہیں بھی پریکٹس کرنے کا لائسنس جاری نہیں کرے گا ایسے طالب علموں کی نہ تو ڈگری جاری کی جائے گی اور نہ ہی ان کو دی گئی کوئی بھی ڈگری ملکی یا عالمی سطح پر قابل قبول ہوگی جبکہ پی ایم سی خلاف ضابطہ داخلہ کرنے والے سندھ کے نجی و سرکاری میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ایسے تمام کالجز کی ایکریڈیشن منسوخ کر دی جائے گی، تاہم جامعہ بے نظیر کے ڈائریکٹر ایڈمیشنز ڈاکٹر ریاض شیخ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ یونیورسٹی کے چانسلر ہیں، سندھ کے جامعات کا ایکٹ سندھ اسمبلی سے منظور ہوتا ہے، پاسنگ مارکس کے تناسب کا تنازع سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان ہے، سندھ حکومت اس کا سامنا کرے گی، جامعہ بے نظیر بھٹوسندھ حکومت کے احکامات پر مکمل عملدرآمد کرے گی۔