سپریم کورٹ نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ملک بھر کی نجی یونیورسٹیز کے قائم غیر قانونی کیمپس بند کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں نجی یونی ورسٹیزکےقائم غیرقانونی کیمپس کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پریسٹن اور الخیر یونیورسٹی نے لاہور اور کراچی میں غیر قانونی کیمپس قائم کیے تھے۔ طلبہ نے ایچ ای سی کی جانب سے غیر قانونی کیمپس سے ڈگریاں جاری نہ کرنے پرعدالت سے رجوع کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایچ ای سی غیرقانونی کیمپس سے پاس آؤٹ ہونے والے طلبہ کی ڈگریوں کی توثیق کرے اور ملک بھرمیں ہائیرایجوکیشن کمیشن کی یکساں پالیسیوں پرعمل درآمدیقینی بنایا جائے،نوجوان نسل کواعلی تعلیم کی فراہمی پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
سپریم کورٹ نےمزید حکم دیا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں ہائیرایجوکیشن کمیشن کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے مکمل تعاون کریں۔ سوال یہ تھا کہ کیا پرائیویٹ یونیورسٹیاں اپنی حدود سے باہر ذیلی کیمپس قائم کرسکتی ہیں یا نہیں۔ ہائیرایجوکیشن کمیشن نے واضح کردیا کہ یونیورسٹیوں کواپنی حدود سے باہرکیمپس قائم کرنے کی اجازت نہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نے کئی بار پرائیویٹ یونیورسٹیوں کوغیرقانونی کیمپس کے قیام پرالرٹ جاری کیے،وفاق اورصوبائی حکومتوں کا غیرقانونی سرگرمیوں کو ختم کرانے میں تعاون ناگزیرہے تاہم وفاق اور صوبائی حکومتوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔
عدالت کو وکیل علی ظفر نے بتایا کہ عدالت نے نیب کو نجی یونیورسٹیوں کےخلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں، نیب کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی ضرورت نہیں،اگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کمزور ہے تو وفاق کو حکم دیں گے کہ قوانین میں ترمیم کرے۔
طلبہ کے وکیل علی ظفر نے بتایا کہ طلبہ لاہور ہائیکورٹ اپنی ڈگریوں کے لیے گئے تھے اور لاہور ہائیکورٹ نے نجی یونیورسٹیوں کے کیمپسزکوہی غیرقانونی قرار دے دیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے درست اور حقائق پر مبنی فیصلہ دیا