ایرانی جوہری معاہدے پر امریکا اور اسرئیل میں اختلافات کا انکشاف

233

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) واشنگٹن میں ایک امریکی عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹس اور موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے واشنگٹن کے دورے میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں سے متعلق تجاویز کے حوالے سے شدید اختلافات سامنے آئے۔امریکی ذمے دار کے مطابق اختلافات کا محور واشنگٹن کا ان منظرناموں کو مسترد کرنا تھا جو ملاقاتوں کے دوران میں پیش کیے گئے۔ امریکی حکام سے ملاقات میں اسرائیلی عہدے داروں کا کہنا تھا کہ امریکا ویانا میں جاری مذاکرات میں ایران کو بے جا رعایتیں دے رہا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس امریکی ذمے دار نے واضح کیا کہ امریکی اور اسرائیلی مواقف میں عدم موافقت کا یہ مطلب نہیں کہ واشنگٹن اسرائیل کی سیکورٹی کا پابند نہیں۔ البتہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی انتطامیہ کے ذریعے اسرائیل کو یہ سخت پیغام پہنچا دیا ہے کہ تل ابیب کی جانب سے تہران کے خلاف کوئی بھی یک طرفہ فوجی کارروائی خطرناک ہو گی۔ادھر عبرانی اخباریدیعوت احرونوت نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے تل ابیب کو فوجی کارگو طیاروں کی فراہمی کی تاریخ کو آگے بڑھانے کی اسرائیلی درخواست کو مسترد کر دیا ہے ، جو ایران میں کسی بھی اسرائیلی حملے کی کامیابی میں مددگار ثابت ہوں گے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے 4کارگو طیارے فراہم کرنے کے مطالبے پر امریکا کا ردعمل منفی تھا۔ دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون کا آئندہ ہفتے اسرائیل کا دورہ متوقع ہے جہاں وہ ایرانی جوہری معاملے کو زیر بحث لائیں گے۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق سولیون آئندہ منگل کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر خارجہ یائر لیپڈ سے ملاقات کریں گے۔ویانا میں ایرانی جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا ساتواں دور 29 نومبر کو شروع ہوا تھا تاہم اس میں کوئی قابل ذکر پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ امریکا اور یورپی ممالک نے ایرانی مذاکراتی وفد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سابقہ 6ادوار کے دوران طے پانے والے تمام امور سے دست بردار ہو گیا اور مغرب سے مزید رعائتیں طلب کر رہا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے گذشتہ ہفتے اپنے واشنگٹن کے دورے میں امریکی ہم منصب سے ملاقات کے دوران میں باور کرایا تھا کہ ان کا ملک تہران اور اس کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے لیے ہر اقدام کرنے کو تیار ہے۔یاد رہے کہ کئی یورپی سفارت کاروں نے پیر کے روز خبردار کیا تھا کہ جوہری مذاکرات کے لیے وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ فرانس ، برطانیہ اور جرمنی کے سینئر سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ مغربی قوتوں نے ویانا میں ابھی تک حقیقی مذاکرات نہیں کیے ہیں۔