جمہوریت کی دعوے دار حکمران جماعتوں نے بلدیاتی اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا،سراج الحق

284

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جمہوریت کی دعوے دار حکمران جماعتوں نے ملک میں گزشتہ 73برس سے بلدیاتی اداروں کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔ حکمران اشرافیہ کبھی یہ نہیں چاہتی کہ اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی ہو اور عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں۔ جاگیردار اور وڈیرے ملک کے وسائل پر سانپ بن کر بیٹھے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے سب سے بڑا فراڈ کیا، ساڑھے 3 سال میں ادارے تباہ، معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا۔ سیاسی جماعتوں نے وقت بے وقت بلدیاتی اداروں کو مختلف تجربات کی بھینٹ چڑھایا، ڈکٹیٹروں نے انہیں اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا۔سول حکومتیں برائے نام بلدیاتی ادارے چاہتی ہیں۔ پی ٹی آئی نے اقتدار میں آتے ہی جو کام سب سے پہلے کیا وہ بلدیاتی نظام کا گلا گھونٹنا تھا،سابقہ حکمران پارٹیوں کا بھی یہی وتیرہ رہا۔ جماعت اسلامی مسلسل مضبوط بلدیاتی نظام کے قیام کا مطالبہ کررہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں شفاف الیکشن کے ذریعے اور حکومتی مشینری کی مداخلت کے بغیر بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب ہو۔ بلدیات کے الیکشن بروقت اور شیڈول کے مطابق ہونے چاہییںاور انہیں ترقیاتی فنڈز بغیر کسی سیاسی تفریق کے جاری ہوں۔ مغرب نے بلدیات کا مضبوط نظام قائم کرکے ترقی کو ممکن بنایا۔ حضور پاکؐ نے سب سے پہلے بلدیاتی حکومت کا نظام متعارف کرایا، حضرت عمرؐ کے دور میں یہ نظام مزید مضبوط اور مستحکم ہوا۔ خلفائے راشدین کے اصولوں کے مطابق پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہمارا مقصد ہے۔ عوام جماعت اسلامی کو موقع دیں اور آزمائی ہوئی جماعتوں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو مسترد کریں۔ ملک کے حکمرانوں نے عوام کو محرومیوں کے سوا اور کچھ نہیں دیا،انہیں اور موقع ملا تو ملک مزید پیچھے جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں اور امیدواران سے ایک ملاقات کے دوران کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ روپے کی فری فال جاری ہے اور حکمران آئی ایم ایف کی شرائط پر مکمل سرنگوں ہو چکے ہیں۔ ٹیکسز کے پہاڑ نے عام آدمی کی کمر توڑ دی، چھوٹا تاجر، کسان، مزدور سب پریشان ہیں اور حکمرانوں کو کوس رہے ہیں۔ گوادر میں لوگ سڑک پر بیٹھے ایک ماہ سے اپنے مطالبات کی منظوری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ غربت، بے روزگاری اور مہنگائی گھر گھر ناچ رہی ہے، مگر حکمران اشرافیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ اس ملک میں موجود نظام سے کوئی خیر ممکن نہیں۔ سودی اور سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے پیروکار مسائل کی اصل جڑ ہیں۔ پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، کروڑوں اسلامیان برصغیر نے قائداعظم کی رہنمائی میں اس لیے قربانیاں دیں کہ پاکستان اسلام کا ماڈل بنے، مگر قائداعظم کی وفات کے کچھ عرصہ بعد ہی ملک کے ایوانوںمیں وہ لوگ قابض ہو گئے جو دراصل انگریز ہی کے ایجنٹ تھے اور پاکستان کے قیام کا مقصد آج تک حاصل نہ ہوگا۔ملک کو اللہ تعالیٰ نے تمام وسائل سے نوازاہے، مگر چند فیصد لوگ ان وسائل پرقابض ہیں۔ ان کے بچے بیرون ملک، کاروبار آف شور کمپنیوں کے ذریعے چل رہے ہیں۔ دوسری طرف 22کروڑ عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حالات اس قدر سنگین ہیں کہ ملک کی بڑی آبادی کو پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں۔ شہر آلودگی اور گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں اور لوگوں کے لیے سانس لینا تک دشوار ہو گیا ہے۔ ملک کا ہر شعبہ زوال کا شکار ہے اور حکمران غیر سنجیدگی کا مظہر ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ عوام ہی کو اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا ہو گی۔ نوجوان آگے بڑھیں اور جماعت اسلامی کی پرامن سیاسی جدوجہد میں شریک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں بھرپور طریقے سے بلدیاتی الیکشن میںحصہ لے گی۔ ہماری منزل پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بلدیاتی انتخابات اور آئندہ انتخابات میں اہل اور صالح لوگوں کو اپنا نمائندہ چنیں تاکہ پاکستان کے دیرینہ مسائل حل ہو سکیں۔