اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی میزبانی میں، اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر 2021 کو اسلام آباد میں ہوگا۔
غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ ءعمل طے کرنا۔ افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے کے ذریعے معاشی استحکام کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے اپنے ایک بےان میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی میزبانی میں، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر 2021 کو اسلام آباد میں ہوگا۔
اس اجلاس میں، کچھ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے، اس غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہء عمل طے کرنا ہے، اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق،اس وقت افغانستان کے 38 ملین افراد میں سے 50 فیصد کو “بھوک کے سنگین بحران” کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 3.2 ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ یو این او سی ایچ اے (UNOCHA) کے مطابق، جنوری اور ستمبر 2021 کے درمیان 665,000 نئے افراد افغانستان کے اندر بے گھر ہوئے ہیں قبل ازیں، افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے 2.9 ملین افراد ان کے علاوہ ہیں، پاکستان، اپنے محدود وسائل کے باوجود، پچھلی کءدہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، سردیوں کی آمد نے افغانستان کی صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔
اگر اس صورت حال پر بروقت توجہ نہ دی گئی تو ایک بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔ افغانستان او آئی سی کے بانی اراکین میں شامل ہے۔ امت مسلمہ کا حصہ ہونے کے ناطے، ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کے برادرانہ بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کی حمایت کی ہے۔ آج پہلے سے کہیں زیادہ افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے۔پاکستان اس ضمن میں مسلسل اپنی سفارتی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے، وزیر اعظم عمران خان کے عالمی رہنماوں کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر رابطے ہوئے ہیں، میں خود، علاقائی سطح پر مشترکہ لائحہ عمل کی ترویج کیلئے افغانستان کے قریبی پڑوسی ممالک (ایران، تاجکستان، کرغزستان،اور ترکمانستان) کا دورہ کر چکا ہوں، پاکستان کی سفارتی کاوشوں سے، افغانستان کے چھ پڑوسی ممالک کا پلیٹ فارم تشکیل پا چکا ہے، ماسکو فارمیٹ اجلاس میں شرکت اور ٹرائیکا پلس اجلاس کی میزبانی بھی انہی سفارتی کاوشوں کا تسلسل ہے، افغانستان کی صورتحال پر عالمی برادری کو تشویش ہے۔
مسلم امہ کی اجتماعی آواز کے طور پر، OIC انسانی بحران پر قابو پانے میں، ہمارے افغان بھائیوں کی مدد کر سکتی ہے، او آئی سی کی قیادت دیگر بین الاقوامی اداروں /تنظیموں کو آگے آنے اور افغان عوام کی مدد کیلئے ہاتھ بڑھانے کی ترغیب دینے میں موثر ثابت ہو سکتی ہے، افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے کے ذریعے معاشی استحکام کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے، موجودہ صورتحال میں افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی مسلسل معاونت ناگزیر ہے۔
اس پس منظر میں، 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والا او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس، افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات پر غور و خوض کا موزوں موقع فراہم کرے گا۔