سیالکوٹ راجکو فیکٹری میں سری لنکن منیجر کے اندوہناک قتل کے واقعے پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے سیالکوٹ کا دورہ کیا۔ ڈائریکٹر لیبر سے ملاقات کی۔ نیشنل لیبر فیڈریشن کا اجلاس اور پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس مسئلے پر سیکرٹری محنت لیاقت علی چٹھہ سے ملاقات کی، امین منہاس اور محمود لاحد چودھری ان کے ہمراہ تھے۔ سیالکوٹ میں فرہاد حسین شاہ، ملک امانت اور دیگر یونینوں اور نیشنل لیبر فیڈریشن کے عہدیداران اُن کے ہمراہ تھے۔ شمس الرحمن سواتی نے اس اندوہناک واقعے کی مذمت کی، اسے انتہائی دردناک اور شرمناک قرار دیتے ہوئے پاکستان کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا۔ شمس الرحمن سواتی نے کہا کہ اللہ اور رسول اللہؐ نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ راجکو کے مالکان اور انتظامیہ پر اس واقعے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے نہ صرف اس موقع پر اس کو روکنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس واقعے کو آسانی کے ساتھ ہونے دیا۔ اور راجکو فیکٹری میں جہاں 3 ہزار سے زیادہ مزدور کام کرتے ہیں، انہیں یونین نہیں بنانے دی۔ اگر اس ادارے میں یونین ہوتی تو یہ واقعہ کبھی پیش نہ آتا۔ انہوں نے سیکرٹری محنت اور ڈائریکٹر لیبر سے اپنی ملاقات اور سیالکوٹ میں پریس کانفرنس میں اس بنیادی نکتے پر زور دیا کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے مزدوروں کو ٹریڈ یونین کے حق سے محروم کیا جاتا ہے۔ صرف سیالکوٹ میں ہزاروں انڈسٹریز ہیں لیکن یونینز درجن بھر ہیں۔ خود پاکستان کے مزدوروں کو اُن کے آئینی اور قانونی حقوق سے محروم کرنا ٹریڈ یونین کا حق نہ دینا مزدوروں کو محروم تو کرتا ہے خود پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتا ہے۔ برآمدات کے امکانات کو کم کرتا ہے اور اگر اس ادارے میں یونین ہوتی تو یہ واقعہ کبھی پیش نہ آتا۔ یونین اس طرح کی صورت حال میں بہترین اور موثر کردار ادا کرسکتی تھی۔شمس الرحمن سواتی نے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی اور سیکرٹری محنت پنجاب کو بھی توجہ دلائی کہ یہ واقعہ کبھی نہ ہوتا اگر وہاں یونین ہوتی۔ اس واقعے سے سبق حاصل کیا جائے اور ٹریڈ یونینز کے حق سے محروم تمام مزدوروں کا اس کا حق دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی انکوائری میں بیرونی سازش کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے اور اس واقعے کے ذمہ داران کو عبرتناک سزا دی جائے۔