لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں ایک غیر سرکاری ٹریبونل نے کہا ہے کہ سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی نسل کشی کی ذمے داری چینی صدر شی جن پنگ پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم بیجنگ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ برطانوی دارالحکومت لندن میں وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنان پر مشتمل ایک غیرسرکاری ٹریبونل نے چین کے سنکیانگ خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہارکیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ وہاں ایغوروں اور دیگر اقلیتی نسلی گروہوں کے خلاف تشدد، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی بنیادی ذمے داری چینی صدر شی جن پنگ پر عائد ہوتی ہے۔ سنکیانگ میں چینی حکومت کی پالیسیوں اور کریک ڈاؤن کے خلاف پہلے بھی اس طرح کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں لیکن چین ہمیشہ ہی ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتا رہا ہے۔ اس بار بھی لندن میں واقع چینی سفارت خانے نے برطانوی معروف وکیل جیفری نائس کی سربراہی میں بنائے گئے اس ٹریبونل کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ دراصل چین کے دشمنوں کی طرف سے پھیلایا جانے والا نفرت پر مبنی سیاسی ایجنڈا ہے۔ برطانیہ میں قائم اس ایغور ٹریبینونل کی طرف سے کہا گیا ہے کہ شمالی مغربی چینی علاقے سنکیانگ میں ایغور مسلم کمیونٹی کے علاوہ قازق اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں نسل کشی کے زمرے میں آتی ہیں۔ جمعرات کو جاری کیے گئے اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اس سب کے لیے صدر شی جن پنگ کے علاوہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے انتہائی سینئر رہنما ذمے دار ہیں۔ میونخ میں قائم ورلڈ ایغور کانگریس نے 2020ء میں برطانوی وکیل جیفری نائس سے درخواست کی تھی کہ وہ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی چھان بین کریں۔