اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ بیوروکریسی کی فیصلہ سازی میں تاخیر سے عدالتی بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے‘ بیوروکریسی کی کام کرنے میں ہچکچاہٹ سے عوام کی پریشانی میں اضافہ ہوتا ہے‘ بیورو کریسی اپنی ذمے داریاں ایمانداری، شفافیت اور قانون کے مطابق ادا کرے۔ عدالت عظمیٰ سے جاری تفصیلات کے مطابق یہ بات چیف جسٹس گلزار احمد نے جمعے کو عدالت عظمیٰ میں نیشنل مینجمنٹ کورس کے وفد سے ملاقات میں کہی۔ 115 ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے وفد نے ریکٹر نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی ڈاکٹر اعجاز منیر کی سربراہی میں چیف جسٹس سے ملاقات کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بیوروکریسی کی فیصلہ سازی میں تاخیر سے عدالتی بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے‘ بیوروکریسی کا کام پالیسی پر عمل کرتے ہوئے عوامی شکایات کا ازالہ کرنا ہے‘بیوروکریسی اپنی ذمے داریاں ایمانداری، شفافیت اور قانون کے مطابق ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی عدالتوں سے ملنے والی رہنمائی پر عملدرآمد کرے تاکہ انصاف کی فوری فراہمی ممکن ہوسکے‘ بنیادی حقوق کی فراہمی سے ہی عوام اور بیوروکریسی میں فاصلہ کم ہوگا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اچھے ایگزیکٹو افسران کے بغیر گڈگورننس کا قیام ناممکن ہے۔