امریکی مرکزی کمانڈ کے کمانڈر جنرل کینتھ میکنزی نے باور کرایا ہے کہ ایران پر “روک” لگانے کے لیے ان کے ملک کے پاس کئی اور انتہائی طاقت ور عسکری راستے ہیں‘ایران خطے میں سب سے بڑا خطرہ ہے‘اگر تہران یہ سمجھتا ہے کہ وہ عراق اور شام میں اپنے حملے اور ہمارے ساتھ بے سود جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھ سکتا ہے تو یہ اس کا نہایت سنگین نتیجہ سامنے آسکتا ہیبرطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں میکنزی کا کہنا تھا کہ اگر تہران یہ سمجھتا ہے کہ وہ عراق اور شام میں اپنے حملے اور ہمارے ساتھ بے سود جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھ سکتا ہے تو یہ اس کا نہایت سنگین نتیجہ سامنے آ سکتا ہے۔ امریکی جنرل نے ایران کو خطے میں سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔
ادھر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے گذشتہ شام اپنے اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات میں کہا کہ ایران کے حوالے سے امریکی پالیسی کارگر نہ ہونے کی صورت میں صدر جو بائیڈن دیگر راستوں کی طرف منتقل ہونے کو تیار ہیں۔ آسٹن کا اشارہ ویانا میں جاری جوہری مذاکرات کی جانب تھا۔ اگرچہ امریکی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر بل بیرنز نے رواں ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ ایجنسی یہ نہیں سمجھتی ہے کہ ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای جوہری ہتھیار بنانے کے فیصلے پر قائم ہیں، تاہم بیرنز نے باور کرایا کہ تہران نے یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت میں پیش قدمی کی ہے۔ یہ پیش رفت جوہری بم تیار کرنے کے لیے مطلوب قابل انشقاق مواد حاصل کرنے کے قریب پہنچا دے گی۔