پاکستانی طالب علم چین کے غربت مکائو  پروگرام  کی حیرت انگیز کامیابی سے متاثر

312

پاکستانی طالب علم نے  چین  کے  غربت  مکائو  پروگرام  کی کامیابی    کو  سراہتے ہوئے کہا ہے کہ چینی حکومت کی طرف سے  غربت میں کمی   واقعی   حیرت انگیز  کا م ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ  کے مطابق یہ بات ایک پاکستانی طالب علم نے 4 دسمبر 2021 کو چین کے صوبہ شا نسی  کی ہیانگ کاؤنٹی کے ایک غریب گاؤں کا دورہ کرتے ہوئے کہی۔ نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی  اور   شانشی یونیورسٹی آف چائنیز میڈیسن  کے کل 20  انٹرنیشنل  طلباء نے ایک ایسی کائونٹی کا دورہ کیا جو کبھی   غربت زدہ  تھی لیکن اب انہوں نے  اس  دیہی  علاقے  کی نئی تصویر دیکھی اور چینی ثقافت کا تجربہ کیا۔ بیلنگ گاؤں میں  یہ طلباء صاف ستھری گلیوں، خوبصورت اور   قابل رہائش  ماحول سے بہت متاثر ہوئے۔ چائنا اکنامک نیٹ  کے مطابق نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے نصیر محمد اسد نے چینی حکومت کی کامیابی کو سراہا  تے  کہا  کہ  بیلنگ گا ئو ں کو جاننا رورل  وائٹلائزیشن حکمت عملی کے تحت خوبصورت دیہاتوں میں سے صرف ایک مظہر ہے۔  ان طلباء نے چھیاچوان میں   لوکی کی کاشت  اور پروسیسنگ کوآپریٹو میں لوکی کے نازک مجسمے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔ یہ جاننے پر کہ لوکی کے مجسمے معذور افراد کے ذریعہ بنائے گئے ہیں، طلباء نے نہ صرف ان لوگوں کی شاندار کاریگری بلکہ لوگوں کو غربت سے نجات دلانے میں مدد کے لیے مقامی حکومت کے عملی اقدامات   کو سراہا ۔ 20 طلباء میں سے  نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی  سے تعلق رکھنے والا ایک پاکستانی طالب علم منصور احمد کونڈھر نانگو پرائمری اسکول کے شاگردوں میں بے حد مقبول تھا۔  چائنا اکنامک نیٹ  کے مطابق کونڈھر  شاگردوں کے لیے اجنبی نہیں ہے کیونکہ وہ اکتوبر 2021 سے ان کے رضاکار انگریزی کے استاد ہیں۔ استاد کو دیکھتے ہی شاگرد جوش و خروش سے کونڈھر  کے ارد گرد جمع ہو گئے اور ان سے بات کرنے والے پہلے شخص بننے کی کوشش کی۔  کونڈھرکیا آپ زیادہ دیر تک رہیں گے؟ میں نے ایک اور انگریزی گانا سیکھا ہے ۔ کونڈھر بھی اپنے طلباء سے دوبارہ ملنے کے لیے بہت پرجوش تھا۔ نانگو گاؤں کے ایک چوک پر انٹرنیشنل  طلباء، شاگرد اور مقامی باشندے اکٹھے ہوئے اور روایتی گانے اور رقص پیش کیا۔ آخری پاکستانی روایتی رقص تھا۔ سامعین بھی ایک ساتھ رقص کرنے لگے۔ نارتھ ویسٹ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے   ژانگ ہواہائی نے کہا کہ بین الاقوامی ثقافتی سرگرمی کا مقصد باہمی افہام و تفہیم اور لوگوں کے درمیان قریبی تعلقات    کو بڑھاناہے ۔