اہل بیت سے محبت

308

نبی رحمتؐ کی سچی محبت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ آپ کے قرابت داروں، آل بیت ازواج مطہرات اور صحابہ کرامؓ سے محبت کی جائے اور اس کے اندر بھی غلو اور تقصیر سے بچایا جائے۔ نبیؐ کا ارشاد ہے: ’’میں اپنے اہل بیت کے حقوق اور ان کے آداب و احترام کے سلسلے میں تمہیں اللہ کو یاد دلاتا ہوں‘‘۔ آپؐ نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ آپؐ نے امت کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر اور اس کا خوف دلا کر اپنے اہل و عیال کے حقوق کی رعایت و حفاظت کی وصیت فرمائی۔ ازواج مطہراتؓ بھی اہل بیت کے اندر داخل ہیں جیسا کہ سورۂ احزاب کی آیت 32 دلالت کرتی ہے۔ تاہم اہل بیت میں جن لوگوں کے لیے صدقات و زکوٰۃ حرام ہیں وہ آل علی، آل عقیل، آل عباس ہیں۔ (مسلم)
اسی طرح صحابہ کرامؓ کا معاملہ ہے۔ جملہ صحابہ کرامؓ جو شرف صحبت سے باریاب ہیں وہ امت کے باقی افراد کے مقابلے میں بدرجہا فائق ہیں۔ امت کا بڑے سے بڑا آدمی بھی کسی ادنیٰ صحابی کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر صحابہ کرامؓ کی تعریف و توصیف کی ہے۔ مثلاً والسابقون الاولون من المھاجرین والانصار۔ (سورۂ الحدید:10) اور لقد رضی اللہ عن المومنین (الفتح: 82) اور لایستوی منکم… (سورۂ الحدید:10) میں جملہ صحابہ کرام کو جنت کا مستحق ٹھہرایا گیا ہے۔ اور سورۂ حشر کی آیات 8-10 اور ان کے علاوہ آیات صحابہ کرام کے مقام و مرتبے کو متعین کرتی ہیں اور سورۂ حشر کی آیت 10 بعد میں آنے والی امت پر یہ واجب قرار دیتی ہے کہ وہ جملہ صحابہ کرام کے حق میں دعائے خیر کرے اور کسی کے تئیں اپنے دل میں کدورت نہ رکھے۔ بعض حضرات سیدنا معاویہ، ابو سفیان اور بعض دیگر ایسے ہی جلیل القدر صحابہ کرامؓ کے بارے میں ہرزہ سرائی کرتے ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ سے خوف کھانا چاہیے اور نبیؐ کے فرمودات ’’لا تسبوا اصحابی‘‘ میرے اصحاب کو گالی نہ دو ۔ (بخاری و مسلم) اور ’’خیرالناس قرنی‘‘ (رواہ الشیخان عن عمران بن حصین) یعنی سب سے بہتر لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں، کو ہمیشہ اپنی نظروں کے سامنے رکھنا چاہیے۔
OOO