چین کی عسکری تربیت گاہیں دنیا کا مرکز بننے لگیں

281

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے دنیا بھر میں اثر بڑھانے کے لیے غیر ملکیوں کو عسکری تربیت دینے کا دائرہ وسیع کردیا،جس کے باعث اب چین دنیا بھر میں فوجی تربیت کا مرکز بن گیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق چین افریقاایکشن پلان کے لیے 5ہزار تربیتی مقامات مختص کیے گئے ہیں،جب کہ ڈیڑھ ہزار سے زائد طلبہ کی تربیت جاری ہے۔ چین کے فوجی تربیتی پروگرام میں شامل ممالک میں سے زیادہ تر ایسے ملک ہیں ، جنہوں نے چین سے بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کے تحت قرضہ حاصل کررکھا ہے۔ برطانیہ، امریکا اور یورپی ناقدین کا کہنا ہے کہ چین قرضوں کو اپنے سیاسی مقاصد اور سفارت کاری کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ برطانیہ کی پارلیمان میں دفاعی کمیٹی کے چیئرمین ٹوبیز ایلووڈ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بڑی تعداد میں ممالک نے چین سے قرضہ لے رکھا ہے۔ یہ ممالک مشکل سے ہی یہ قرضے برداشت کر سکتے ہیں ،جس کے باعث دباؤ میں آکر بیجنگ کی باتوں پر عمل کرتے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق چین کے فوجی تربیت کے پروگرام کا مقصد چین کے بارے میں غیر ملکی فوجی افسروں کے ذہنوں میں پہلے سے موجود اس تشخص کو تبدیل کرنا ہے ، جو مغربی میڈیا نے راسخ کر رکھا ہے۔تاہم، بعض مغربی سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ چین غیر ملکی فوجی تربیتی پروگراموں کے ذریعے جو تعلقات استوار کر رہا ہے اس کے سیاسی اثرات ہو سکتے ہیں اور ترقی پزیر ملکوں کے اندر سیاسی نظام کی تشکیل میں اس کا کردار ہو سکتا ہے۔مشقوں کے دوران برین واشنگ چین کا اہم ہدف ہے۔ اس وقت 100سے زائد ممالک کے طلبہ تربیت حاصل کررہے ہیں۔ یہ طلبہ جب وطن لوٹیں گے تو انہی ہدایات پر عمل کریں گے ،جو انہیں دوران تربیت دی گئیں۔ اس طرح چین کا عسکری نظام دنیا بھر میں سرایت کرنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔