اسلام آباد(صباح نیوز+آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان سرد جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، دنیا دوبارہ سردجنگ کی جانب جارہی ہے اور بلاکس بن رہے ہیں، اسے روکنے کے لیے پوری کوشش کرنی چاہیے،پاکستان امریکااورچین کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلوں کو کم کرناچاہتا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ اس سرد جنگ میں پہلے کی طرح پھنس جائیں، پہلی سرد جنگ سے دنیا کو بہت نقصان ہوا، خطے میں تنازعات کے باعث تجارت متاثر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پرامن جنوبی ایشیا کے عنوان سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میڈیا پروگرامز میں لوگ بغیر معلومات بول کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں،جس سے ملک کے اندر اتحاد بھی پیدا نہیں ہوتا اور قومی مفاد کا بھی پتا نہیں چلتا، باہر سے بھی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ پاکستان خطرناک ترین ملک ہے،انتہا پسندی کا لیبل پورے ملک پر لگادیتے ہیں، باہر کے لوگوں کو ہماری تاریخ اور ثقافت کا پتا نہیں، ہمارے ہاں ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ جو مغرب سے آتا ہے وہ سب ٹھیک ہے، دوسرا طبقہ مغرب سے آئی ہر چیز کو رد کردیتا ہے،ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے انتہا پسندوں کو سامنے رکھ کر پورے ملک کو انتہا پسند قرار دیا جاتا ہے کیونکہ ہم خود اپنے بارے میں کچھ نہیں بتاتے کہ ہم کیا ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم خود بتائیں کہ پاکستان کیا ہے۔وزیراعظم کے بقول ہمارے ملک میں اس طرح کے تھنک ٹینکس کی بہت ضرورت ہے، ملک بننے کے بعد شروع میں ہمارا منصوبہ بندی کمیشن بہت اچھا تھا، ہمارا زوال اس وقت شروع ہوا جب ہماری اصل سوچ ختم ہوگئی اور باہر سے آنے والے خیالات کو اپنالیا، آپ اپنی تحقیق سے ہمارے میڈیا کو بھی شعور دیں۔عمران خان نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرنی چاہیے، عالمی برادری افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرے، مسئلے کو نظر انداز کیاگیا تو خطرناک بحران جنم لے سکتاہے، افغانستان میں انسانی بحران کا خدشہ ہے اور صورتحال ہمارے لیے پریشان کن ہے، طالبان کو پسند نہ پسند کرنے کی بات نہیں ،بات افغانوں کی زندگی کی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ بھارت اور پاکستان کو عالمی حدت اور ماحولیاتی آلودگی جیسے چیلنجز کا سامناہے، بلین ٹری سونامی شروع کی تولوگوں کو علم ہوا کہ منصوبے کا مقصد کیاہے، عالمی حدت کی وجہ سے قدرتی ماحولیاتی نظام متاثر ہوا، لاہور میں آلودگی کی وجہ بہت سے مسائل کا سامناہے، پاکستان اور بھارت کو عالمی حدت سے بچاؤ کے لیے کام کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ آر ایس ایس کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں، بھارت میں 50 سے 60 کروڑ افراد کو دوسرے درجے کا شہری کا کہا جارہا ہے، امید ہے بھارت میں ایسی حکومت آئے جس سے ہم مذاکرات کریں، ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، پوری کوشش کریں گے بھارت سے مسئلہ کشمیر پر بات کریں، مسئلہ کشمیر نے پورے جنوبی ایشیا کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے 115ویں نیشنل مینجمنٹ کورس کے افسران نے ملاقات کی ۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ پاکستان جلد خطہ کا اہم لیڈرملک بن جائے گا جیسا 70 کی دہائی میں تھا، نوجوانوں کا اخلاقی معیار بلند کرنا ہماری ترجیح ہے، طاقت کا استعمال انتہا پسندی کے خاتمے کا حل نہیں ،نوجوان نسل میں اخلاقی اقدار کو فروغ دینے سے ایک معتدل، روادار اور ترقی پسند معاشرہ تشکیل پائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کاروبار میں آسانی کی پالیسی کی وجہ سے تمام معاشی اشاریے مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، توانائی اور پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 10 ڈیموں کی تعمیر کا کام شروع کیا ہے،معاشی ترقی اور خوشحالی کا حصول ایک بتدریج عمل ہے۔حکومت تمام شعبوں میں طویل المدتی اصلاحات کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔