اسلام آباد(آن لائن)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے کسی عالمی یا علاقائی تنازعے کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے اور صرف امن وترقی میں شریک کار رہنے کی راہ منتخب کی ہے، ہتھیاروں کے
انباروں میں اضافہ اور نئی ابھرتی ہوئی جنگی ٹیکنالوجی سے حربی امور کے بنیادی تقاضے ہی تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ’’پرامن اور خوش حال جنوبی ایشیا ء ‘‘کے عنوان سے اسلام آباد کانکلیو۔2021ء سے خطاب کرتے ہوے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں ’انسٹی ٹیوٹ آف اسٹرٹیجک اسٹڈیز‘ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے آج اس مجلس کا اہتمام کیا ہے، یہ لائق تحسین اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دنیا تبدیل ہورہی ہے، کثیرالقومیت کے نظریہ کو تنہائی پسندی یا یک طرفہ سوچ کی قوتیں توڑ رہی ہیں، ممالک قوم پرستانہ ایجنڈوں کی طرف لوٹ رہے ہیں، طاقت کا اظہار ایک نیا معمول بنتا جارہا ہے،بڑی طاقتوں کے درمیان مقابلہ اور کشمکش بڑھتی جارہی ہے جو تصادم کی طرف کھینچ رہی ہے، اس کے نتیجے میں نئی مخالفتیں اور رقابتیں جنم لے سکتی ہیں اور دنیا کو پھر سے دھڑوں کی سیاست کی نذر کررہی ہیں، ایک نئی سردجنگ کا ظہور ہوتا محسوس ہوتا ہے، ہتھیاروں کے انباروں میں اضافہ اور نئی ابھرتی ہوئی جنگی ٹیکنالوجی سے حربی امور کے بنیادی تقاضے ہی تبدیل ہوتے جارہے ہیں،جارحانہ جنگی نظاموں کے منظر عام پر آنے، اشتعال انگیز نظریات کی رونمائی اور جارحانہ جنگی قوت کا اظہار، کشیدگیوں کو بڑھانے اور فوجی مہم جوئی جیسے عوامل، پہلے سے اسٹرٹیجک عدم استحکام کے شکار ہمارے خطے کے لیے مزید خطرات کا موجب بن رہے ہیں،جنوبی ایشیاء میں اسٹرٹیجک استحکام کے لیے جوہری صلاحیتوں سے متعلق متفقہ طور پر طے شدہ پابندیاں اور روایتی افواج ناگزیر ہیں۔