کراچی اور سندھ کے عوام الطاف حسین کی سیاست رد کرچکے ہیں،بلاول

182

کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے حوالے سے کسی کو بھی لسانی سیاست نہیں کرنی چاہیے اور اس شہر اور صوبے کے عوام الطاف حسین کی سیاست کو رد کر چکے ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہم کراچی کو سنبھال سکتے ہیں، اگر ہم کراچی کو اس کا حق دلا سکتے ہیں، اگر ہم کراچی میں ترقی کرا سکتے ہیں تو پورے ملک میں ترقی کرا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی ترقی اور یہاں کے عوام کو حقوق کی فراہمی کے لیے ایک بااختیار لوکل گورنمنٹ سسٹم دینا پڑے گا اور ہماری خواہش یہی ہے کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم میں کراچی میں ہماری حکومت بنے اور وفاقی سطح پر بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ کا بلدیاتی نظام بہتر ہو رہا ہے، سندھ بھر میں نئے بلدیاتی نظام نے اپنی پہلی مدت مکمل کی اور ہم واحد صوبائی حکومت تھی جنہوں نے اپنے بلدیاتی نظام کی مدت مکمل کی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلدیاتی نظام میں بہتری کے نتیجے میں اس کو پچھلے نظام کے مقابلے میں زیادہ اختیارات ملیں گے، اس نظام کے تحت زیادہ ذمے داریاں دی جا رہی ہیں تاکہ وہ اپنا ٹیکس خود اکٹھا کر سکیں، اپنے وسائل کا خود بندوبست کرے اور پراپرٹی ٹیکس کو ہم بلدیاتی حکومت کے حوالے کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شہروں کے لیے جو ٹاؤن کا نظام اپنایا ہے اس سے ہمارے بڑے بڑے اضلاع کے مسائل نمٹنے میں مدد ملے گی، جب ان اضلاع میں مزید ٹاؤنز بنیں گے تو نمائندوں کو اتنے بڑے آبادی والے شہر کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔بلاول نے عوام کو درپیش معاشی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک یہ آئی ایم ایف ڈیل اسی طرح سے چلتی رہے گی، اس وقت تک پاکستان کے عوام تکلیف میں ہوں گے اور ان کی غلط معاشی پالیسیوں کا بوجھ عوام مہنگائی کی صورت میں اٹھا رہے ہیں، ان کو ایکسپوز کرنا پاکستان پیپلز پارٹی کی ذمے داری ہے۔انہوں نے کہا کہ 10 دسمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن اپنے اپنے علاقے میں پئیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف احتجاج کریں گے اور 17 تاریخ کو پاکستان پیپلز پارٹی ملک بھر میں اضلاع کی سطح پر احتجاج کرے گی۔علاوہ ازیں بدھ کے روز سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ایک بار پھر اس شہر اور صوبے میں لسانی اور تعصب پر مبنی سیاست کرکے یہاں نفرتیں پھیلانے کی سازش کررہی ہے۔ سندھ بھر میں عوامی مسائل کی بجائے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی آڑ میں مظاہرے کرکے اپوزیشن نے ثابت کردیا ہے کہ انہیں عوام اور ان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم کو واضح طور پر اپنی شکست نظر آرہی ہے اور وہ اس ہار کو چھپانے کے لئے اس شہر کو لسانیت کی آگ میں جھونکنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر نالائق وفاقی حکومت نے کراچی کے شہروں پر بجلی کے فی یونٹ میں 3.76 روپے اضافی کردیا ہے، جس سے اس ماہ کراچی کے شہریوں کو سوا سات ارب روپے سے زائد کا ٹیکا لگایا جائے گا۔ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی علی راشد اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔