لاہور،کولمبو(نمائندہ جسارت،مانیٹرنگ ڈیسک)سانحہ سیالکوٹ کیس میں گرفتار 131 ملزمان میں سے 46 کو رہا کردیا گیا ہے۔ تفتیشی افسر گوہر عباس بھٹی نے کہا ہے کہ سانحہ سیالکوٹ کیس میں گرفتار 131 ملزمان میں سے 46 کو رہا کردیا گیا ہے، ان افراد کو مکمل تفتیش کے بعد رہاکیا گیا، رہا کیے گئے 46 افراد کا سانحہ سیالکوٹ سے کوئی کردارسامنے نہیں آیا، پولیس کو موصول ہونے والی تمام ویڈیو اور دیگر ذرائع سے جائزہ لیا گیا، یہ افراد ملوث نہیں تھے۔دوسری جانب پنجاب پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اورموبائل کالز ڈیٹا کی مدد سے سانحہ سیالکوٹ کے مزید 8 مرکزی ملزمان کو گرفتارکرلیا اور اب تک 34مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ان ملزمان میں پریانتھا کمارا کی نعش کی بے حرمتی کرنے والا ذاکر سلمان بھی شامل ہے جسے رات گئے گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان میں واقعہ کی ویڈیو بنانے، اشتعال دلانے اور تشدد کرنے والے بھی شامل ہیں۔علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سیالکوٹ نے سری لنکن منیجر کے خلاف ورکرز کو اکسانے والے ملزم کی شناخت کا دعویٰ کیا ہے۔ڈی پی او سیالکوٹ نے کہا کہ وقوع کے روز فیکٹری ورکرز کو اکسانے اور اشتعال دلانے والے ملزم کا پتا چل گیا ہے۔ڈی پی او کے مطابق فیکٹری کے اسٹچنگ یونٹ کے اسٹچرصبوربٹ نے ورکرزکو اشتعال دلایا اور پریانتھا کیخلاف ہجوم کواکٹھا کیا۔ڈی پی او کا کہنا ہے کہ واقعے سے قبل پریانتھا نے اسٹچنگ ہال کا دورہ کیا تھا جب کہ سامنے آنے والی تصویر میں صبوربٹ اورپریانتھا کو واضح دیکھا جاسکتا ہے۔ڈی پی او کے مطابق ملزم اس وقت جسمانی ریمانڈ پر ہے۔دوسری جانب سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں بے دردی سے قتل کیے گئے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی میت کولمبو میں ان کے گھر پہنچا دی گئی۔پریانتھا کمارا کی آخری رسومات میں رقت آمیز مناظر سامنے آئے اور ان کی والدہ کی بیٹے کی میت کے ساتھ لپٹ کر رونے کی تصاویر سامنے آگئیں۔تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پریانتھا کمارا کی والدہ بیٹے کی میت سے لپٹتے ہوئے رو رہی ہیں اور ان کے رشتے دار ان کو دلاسا دے رہے ہیں۔تصاویر میں آنجہانی فیکٹری منیجر کی بیوی اوربیٹے بھی موجود ہیں۔