اسلام آباد: ہم کولڈ وار اور نہ ہی کسی بلاک کا حصہ بننا چاہتے ہیں، امریکا اور چین کے درمیان فاصلے کم کرنا چاہتے ہیں۔
پرامن جنوبی ایشیا کے عنوان سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے ہماری امن کی خواہش کو کمزوری سمجھا، آر ایس ایس کے نظریے نے بھارت میں تقسیم پیدا کی ہے، آر ایس ایس نظریے کے ہوتے ہوئے بھارت کو دشمن کی ضرورت نہیں، مسئلہ کشمیر پر پوری دنیا میں بات کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ باہر بیٹھ کر ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ہمارا ایک طبقہ سمجھتا ہے کہ جو مغرب سے آتا ہے وہ سب ٹھیک ہے، نائن الیون کے بعد اسلام اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، باہر بیٹھ کر کہا جاتا ہے کہ پاکستان بہت خطرناک ملک ہے،
عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں 40 سال سے لوگ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، افغانستان کی صورتحال ہمارے لیے پریشان کن ہے، افغانستان میں انسانی بحران کا خدشہ ہے، طالبان کو پسند نہ پسند کرنے کی بات نہیں، بات افغانوں کی زندگی کی ہے، افغانستان کے مسئلے کو نظر انداز کیا گیا تو خطرناک بحران جنم لے سکتا ہے، عالمی برادری کے ممالک افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کریں، انسانی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی حدت کی وجہ سے قدرتی ماحولیاتی نظام متاثر ہوا، بلین ٹری سونامی شروع کی تو لوگوں کو علم ہوا کہ منصوبے کا مقصد کیا ہے، بھارت اور پاکستان کو عالمی حدت اور ماحولیاتی آلودگی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان اور بھارت کو عالمی حدت سے بچاو کے لیے کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں 2 مسائل ہیں، تنازعات کے باعث تجارت متاثر ہے، امید ہے بھارت میں ایسی حکومت آئے جس سے ہم مذاکرات کریں، لاہور میں آلودگی کی وجہ بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔