تربت / لاہور(نمائندگان خصوصی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ چترال سے گوادر تک پی ٹی آئی کا سونامی عوام کے لیے آزمائش بن چکا۔ گوادربنیادی سہولیات سے محروم ہے، علاقے کے رہائشیوں نے ہر فورم پر اپنے حق کے لیے آواز بلند کی، مگر کہیں بھی شنوائی نہیں ہوئی۔ مظاہرین کے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں، فی الفور عمل درآمد کیا جائے۔ گوادر کے لوگوں نے اس لیے احتجاج کا راستہ اپنایاکیوںکہ حکمران گونگے اور بہرے ہیں۔ جماعت اسلامی نے بلوچستان کے عوام کے جائز مطالبات کو ایوانوں میں اٹھایا۔ جماعت اسلامی ’’گوادر کو حق دو تحریک‘‘ کی مکمل تائید کرتی ہے۔بلوچستان معدنیات سے مالا مال، رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے مگر یہاں شرح غربت 71فیصد ہے۔ بلوچستان کے نوجوان باصلاحیت اور محب وطن ہیں۔ صوبے کے عوام نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ ملک کی تعمیر میں بلوچوں کا اہم کردار ہے۔ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے صوبے کے نوجوان بے روزگار ہیں۔ زرعی زمین ہونے کے باوجود بنجر پڑی ہے۔ کسان اور مزدور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ گزشتہ سوا 3 سال میں ہر شعبے میں بیڈگورننس کی تاریخ رقم ہوئی۔ لاقانونیت، کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری عوام کے لیے پی ٹی آئی کے تحائف ہیں۔ اس حکومت کے دور میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ساڑھے 30 فیصد کمی آئی، حکومت نے 149کھرب روپے قرض لیا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ امیر ضلع غلام یاسین اور صدر جے آئی یوتھ پاکستان زبیر گوندل بھی ان کے ساتھ تھے۔ بعدازاں امیر جماعت نے نیشنل پارٹی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک سے ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے اپنے افسانوں کی کتاب سراج الحق کو تحفے کے طور پر پیش کی۔ امیر جماعت نے تربت میں آل پاکستان کیچ رہنمائوں کے وفد سے ملاقات کی۔ کنونیئر مشکور احمد کی سربراہی میں امیر جماعت سے ملنے والے وفد میں پی پی کے رہنما نواب شمبے زئی، حاجی قدیر احمد بلوچ، جے یو آئی کے ضلعی نائب صدر مولانا حفیظ مینگل، بی این پی کے ضلعی صدر ظریف زدگ، بی این پی عوامی کے ضلعی صدر خان محمد جان گچکی، بی این پی مینگل کے حاجی عزیز احمداور نیشنل پارٹی کے حفیظ علی بھی شامل تھے۔ امیر جماعت ’’گوادر کو حق دو تحریک‘‘ سے اظہار یکجہتی کے لیے پیر کو بلوچستان گئے۔ انھوں نے گوادر مظاہر ین کے دھرنے میں شرکت کی اور ان کے مطالبات کی پرزور تائید کی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ایجنڈا ملک میں قرآن وسنت کے نظام کا نفاذ ہے۔ قوم اس پر یکجا ہے کہ ملک میں اسلامی نظام ہو۔ ایک اسلامی فلاحی معاشرے کے قیام کے لیے جماعت اسلامی عوامی تائید کی طلب گار ہے۔ ہمارا ماضی اور حال قوم کے سامنے ہے۔ ہم ملک کے کونے کونے میں نوجوانوں کو متحرک کررہے ہیں۔جماعت اسلامی بلدیاتی اور قومی انتخابات اپنے جھنڈے اور نشان ترازو پر لڑے گی۔ ہمارا منشور’’اسلامی پاکستان- خوشحال پاکستان ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کی غیر سنجیدگی اور نااہلی کی وجہ سے گوادر سے لے کر چترال تک ملک مسائلستان بن چکا ہے۔ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے تمام نعمتوں سے نوازا ہے مگر عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ سودی نظام معیشت نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں۔ رہی سہی کسر ظالم اشرافیہ نے نکالی ہوئی ہے جو 7 دہائیوں سے قوم کی گردنوں پر سوار ہے۔ جاگیرداروں، وڈیروں کا راج ہے اور طاقتور کو کوئی نہیں پوچھتا۔ سیاسی جماعتیں چند خاندانوں کے حوالے ہیں۔ پورا نظام ہائی جیک ہوا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مسائل سے نجات دلانے کے لیے عوام کو پرامن جمہوری جدوجہد کرنا ہوگی اور ان لوگوں کو منتخب کرنا ہو گا جن کے دامن پر کرپشن اور اقربا پروری کا کوئی داغ نہیں ہے۔ سالہا سال آزمائے ہوئے لوگ کبھی بھی عوام کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔ عوام مزید ان لوگوں کے دھوکے میں نہ آئیں۔ قوم جان لے ظالم کا ساتھ دینا ظلم میں شریک ہونے کے برابر ہے۔ یہ وہ حکمران ہیں جن کے محلات بیرون ملک، کاروبار آف شور کمپنیوں کے ذریعے سے چل رہے ہیں۔ جماعت اسلامی سے وابستہ کسی فرد کا نام پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں نہیں آیا۔ ہمارے لوگوں نے اعلیٰ عہدوں پر خدمات سرانجام دیں اور قابلیت اور گورننس کی مثالیں قائم کیں۔ اس ملک کو عظیم ملک بنانے کے لیے ہمیں مل کر یہاں اسلامی انقلاب برپا کرنا ہوگا۔ قوم جماعت اسلامی کی پرامن جمہوری جدوجہد میں ہمقدم بنے۔ سراج الحق نے کہا کہ قوم متحد ہو کر ظلم و ناانصافی کے نظام کے خلاف جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت اور عوام کی تائید سے پاکستان کو وہ ملک بنائیں گے جس کی خاطر اسلامیانِ برصغیر نے اپنا لہو بہایا۔ جماعت اسلامی ملک کے وسائل عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرے گی اور تعلیم اور صحت کے شعبوں میں انقلاب برپا کیاجائے گا۔