گوادر( نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی سرا ج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو بلوچوں سے بات کرنی ہوگی ، بلوچستان کے عوام کے ساتھ ناانصافی بند کی جائے ۔سیکورٹی کے نام پر لوگوں کی تذلیل برداشت نہیں ، اپنے ہی لوگوں کی جگہ جگہ جامہ تلاشی کہاںکا انصاف ہے ۔ گوادر کے رہائشی ایک ماہ سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں ،گونگے بہرے حکمرانوں کو کوئی پروا نہیں ۔گوادر کوملک کی ترقی کا گیٹ وے کہا جاتا ہے مگر مقامی آبادی پینے کے پانی تک کو ترس رہی ہے۔ ساحلی علاقے میں مچھلی کا غیر قانونی شکار بند کرایا جائے ۔ مقامی ماہی گیروں کا روزگار ختم ہوگیا،بچے بھوکے سوتے ہیں ،باہر سے آنے والے کروڑں کمارہے ہیں ۔سرحدی تجارت پر پابندی اٹھائی جائے ، حکومت کے پاس کوئی متبادل ہے تو علاقہ مکینوں سے شیئرکرے ۔ بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے۔کوئی مائی کا لال بلوچستان کے عوام سے ان کا حق نہیں چھین سکتا ۔لاپتا افراد کا مسئلہ سالوں سے حل نہیں ہورہا ،والدین اپنے پیاروں کی شکلیں دیکھنے کو ترس گئے ۔عمران خان سب سے زیادہ لاپتا افرادکی بات کرتے تھے ،مگر وزیراعظم بننے کے بعد چپ سادھ رکھی ہے ۔ واضح کرنا چاہتا ہوں ’’ گوادر کو حق دو تحریک ‘‘ سی پیک کے خلاف نہیں ،کوئی پاگل ہی ہوگا جو ترقی کی مخالفت کرے گا ۔ سی پیک میں تعطل کی وجہ پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی ہے ۔ملک میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے ،ترقی و خوش حالی اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی بلوچستان مولاناہدایت الرحمن بلوچ بھی موجود تھے۔ قبل ازیں امیر جماعت کا گوادر ائرپورٹ پرجماعت اسلامی کی مقامی قیادت نے پرجوش استقبال کیا۔ وہ لاہور سے ’’گوادر کو حق دو تحریک‘‘ سے اظہار یکجہتی کے لیے وہاں پہنچے تھے۔ انہوں نے گوادر دھرنے میں شرکت کی اور حکومت سے مظاہرین کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کرنے کی بات کی۔ امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک محب وطن جماعت ہے۔ ہم پرامن لوگ ہیں۔ ہم دہشت گردی اور تشدد پسندانہ کارروائیوں کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ لیکن ہم عوام کے حقوق کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔ گوادر میں مقامی ماہی گیروں سے روزگار چھین لیا گیا۔ باہر سے بڑے ٹرکوں میں آنے والے لوگوں نے غیرقانونی شکار سے یہاں مچھلی کی نسل ختم کردی ہے ۔ بڑے جالوں سے شکار پر فوری پابندی لگائی جائے۔ علاقے میں سرحدی تجارت پرپابندی کی وجہ سے بھی لوگوں کا روزگار متاثر ہواہے، حکومت پابندی ختم کرے یا کوئی متبادل پروگرام دے۔ سرکاری لوگ وہی کام کررہے ہیں جو مقامی لوگ نہیں کرسکتے۔ روزگار کے وسائل نہ ہونے کی وجہ سے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ علاقے میں ہرکلومیٹر پر قائم چیک پوسٹیں ختم کی جائیں۔ امیر جماعت نے کہاکہ وہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ گوادر میں شراب کے کاروبار پر پابندی لگائی جائے۔ گوادر میں نوکریوں پر مقامی لوگوں کو رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو معلوم ہے کہ امریکا اور بھارت سی پیک کے مخالف ہیں۔ ہم معاشی راہداری کے دشمنوں کو خوب پہچانتے ہیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے ملک ترقی کرے۔ عوام کو ان کا حق دیا جائے۔ پی ٹی آئی، ن لیگ ، پی پی نے بلوچستان کے ساتھ ظلم کیا۔ صوبائی حکومت کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ حکمرانوں کو عوام کو سننا پڑے گا۔ ’’گوادر کو حق دو تحریک ‘‘ کسی دباؤ کے تحت ختم نہیں ہوگی۔ علیحدگی پسند گوادر دھرنے میں نہیں آتے، ان کو بتانا چاہتا ہوں جماعت اسلامی بلوچ بچوں اور نوجوانوں کو تعلیم دلانا چاہتی ہے۔ ہم حکمرانوں کو پیغام دیتے ہیں کہ بلوچستان سے زیادتی کا کھیل ختم کرے۔ یہ ملک صدر پاکستان، وزیراعظم ، آرمی چیف کا ہی نہیں ، کروڑوں پاکستانیوں کا بھی ہے۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ عدالتیں لوگوں کو انصاف دیں، ایوان میں قانون سازی ہو اور آرمی وہ کام کرے جو آئین کے مطابق ان کی ذمے داری ہے۔ امیرجماعت نے کہا کہ بلوچ عوام ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں کیونکہ ان کے مسائل کا حل صرف اور صرف اسی نظام میں ہے۔