پی ٹی آئی نے بلدیاتی بل سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

125

کراچی (نمائندہ جسارت) پی ٹی آئی نے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل2021ء چیلنج کردیا سندھ ہائی کورٹ میں قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ، ایم پی
اے خرم شیر زمان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ، اسپیکر سندھ اسمبلی، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری قانون اور چیف الیکشن کمشنرکو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ 2021ء آئین کے آرٹیکل 7-8-17-32-140-A کے خلاف ہے‘ آئین کے مطابق تمام اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا لازم ہے‘سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی بل آئین کے خلاف ہے‘سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ ترمیمی بل کو کالعدم قرار دیا جائے۔ بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کاکہنا تھا کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی نظام پر شب خون مارا ہے‘ بلدیاتی ترمیمی بل میںآئین کی کئی دفعات کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘ چوروں کی طرح چور دروازے سے جلد بازی میں بل پاس کرایا گیا‘ مقامی حکومتوں سے سارے اختیارات واپس لے لیے‘ سندھ حکومت کے پاس کتوں کی ویکسی نیشن نہیں ہوتی‘ اپنے اسپتال نہیں چلا سکتے‘ مقامی حکومتوں کے اسپتال بھی لے لیے‘ لوکل گورنمنٹ کے پاس صرف ٹوائلٹ پر ٹیکس کا اختیار چھوڑا ہے‘ سیکریٹ بیلٹ کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کا راستہ کھولا گیاہے جس شخص کو اس کی بیوی بھی ووٹ نہ دے وہ بھی میئر اور چیئرمین بن سکتا ہے ‘ مرتضیٰ وہاب کی ضمانت ضبط ہوئی وہ بھی اب میئر بن سکتے ہیں‘ سندھ حکومت کراچی پر قبضہ کر رہی ہے‘پیپلز پارٹی کنسٹرکشن آرڈیننس کے ذریعے 39 لاکھ ایکڑ زمین پر قبضے کو قانونی حیثیت دینا چاہتی ہے۔ آباد نے خود اعتراف کیا ہے کہ 7 سو عمارتیں غیر قانونی تعمیر ہوئیں‘ یہ ریٹائرڈ جج کے ذریعے ٹھپے لگوائیں گے‘ہم عدلیہ کے خلاف نہیں جانا چاہتے‘ نسلہ ٹاور کی آڑ میں لاکھوں ایکڑ زمین ہتھیانا چاہتے ہیں۔ خرم شیرزمان نے کہا کہ اس بل کا نام ہی 2 نمبر ہے اس کو ہر سیاسی جماعت نے مسترد کردیا ہے پیپلزپارٹی نے خوفزدہ ہو کر جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا ہے۔