فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر سردار ظفرحسین خان ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے تمام پولیس مقابلوں کا نوٹس لے کر عدالتی تحقیقات کرائی جائیں جن میں ملزمان تو مارے گئے لیکن پولیس کا کوئی اہلکارزخمی نہیں ہوا ۔پولیس مقابلوں میں کئی کئی ماہ سے زیر حراست اور لاپتا افراد کی ہلاکت ماورائے عدالت قتل ہے ۔ماورائے عدالت قتل میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور مقتولین کے اہل ِ خانہ کو انصاف فراہم کیا جائے اور ان واقعات کی روک تھام کی جائے ۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ان مجرمانہ کارروائیوں کا نوٹس لیں اور یہ سلسلہ بند کرانے میں اپنا اہم ترین کردار ادا کریں ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملزم کو عدالت میں پیش کیے بغیر اور مقدمہ چلائے بغیر اس طرح مار دینا انتہائی ظالمانہ اور وحشیانہ عمل ہے جس کی کسی بھی مہذب معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں ۔ایسا محسوس ہو تا ہے کہ ماورائے عدالت قتل کا کچھ پولیس افسران نے اختیار حاصل کر لیا ہے ۔اس طرح کے واقعات سے عوام کا قانون نافذ کر نے والے اداروں پر اعتماد مجروح ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس اورقانون نافذ کر نے والے ادارے رات کی تاریکی میں گھروں میں گھس کر لوگوں کو اُٹھالیتے ہیں اور تفتیش کے نام پر کئی کئی مہینے اپنے پاس رکھتے ہیں، پولیس نے عدالتوںکے متبادل ایک نظام قائم کر لیاہے جو معاشرے میں اپنے طور پر سزا اور انتقام کو فروغ دے رہا ہے اوریہ سلسلہ عدالتی نظام پر عدم اعتماد کے مترادف کے ساتھ ساتھ عدالتی نظام کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔