واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی کے اعلیٰ سفارت کار ڈینیل کریٹنبرگ نے کہا ہے کہ چین کی طرف سے تائیوان کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں واشنگٹن کو مشرقی ایشیائی ملک کے دفاع کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ مشرقی ایشیا اور پیسیفک امور کے امریکی سیکرٹری ڈینیل کریٹنبرگ نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت کو تائیوان کے دفاع کو مضبوط بنانے کی خاطر اس کی مدد کرنا چاہیے۔ جنوب مشرقی ایشیا کے دورے کے دوران انہوں نے سنگار پور میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ تائیوان کو چین کی طرف سے خطرات ہر گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے تائیوان کے لیے امریکی تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ امریکا ہر حال میں تائیوان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں مناسب طریقے سے ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔ امریکی مندوب کا کہنا تھا کہ تائیوان پر چین کا جبر بڑھتا جا رہا ہے، اس لیے تائیوان کی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے علاوہ اس کے ساتھ تجارت میں بھی بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تائیوان پر کوئی بھی یلغار ہونے کی صورت میں امریکا اپنی ذمے داریاں نبھائے گا اور تائیوان کے ساتھ اس کے تعلقات ہمیشہ کی طرح مضبوط رہیں گے۔ واضح رہے کہ چین امریکی اتحادی ملک تائیوان کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ چینی حکومت تائیوان کے معاملے پر اپنا لہجہ سخت کیے ہوئے ہے ۔ بیجنگ نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ جمہوری طور پر منتخب ہونے والی تائیوان کی حکومت چین سے آزادی حاصل کرنے کا خیال بھی ذہن میں نہ لائے۔ چین نے حالیہ دنوں میں جزیرہ نما تائیوان کے اطراف میں اپنی عسکری موجودگی بھی بڑھا دی ہے۔ ڈینئل کریٹنبرگ نے سنگار پور میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے ملائیشیا کے حکام سے ملاقات میں زور دیا ہے کہ وہ انسانوں کی اسمگلنگ اور مزدروں کے استیصال کے سدباب کے لیے مزید اقدامات کرے۔ انہوں نے اپنے اس دورے کے دوران علاقائی رہنماؤں پر زور بھی دیا کہ میانمر کی فوجی جنتا پر دباؤ مزید بڑھائیں ، تاکہ وہاں سول حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو سکے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس حوالے سے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔یاد رہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد ماؤزے تنگ نے کیمونسٹ پارٹی آف چائنا کے پرچم تلے سیاسی حریف چیانگ کائی شیک سے اقتدار چھیننے کی کوشش کی تھی۔ کومنتانگ پارٹی کے سربراہ کائی شیک اس لڑائی میں ناکام ہوئے اور ایک چھوٹے سے جزیرے تائیوان پر فرار ہو گئے۔ اس کے بعد سے تائیوان کا جزیرہ تنازع کا مرکز بن گیاہے۔