آسٹریلیا کوغیر مستحکم کرنے کے لیے چین کی اقتصادی جنگ، امریکا متحرک

302

بیجنگ:امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلیٰ پیسیفک سفارت کار نے چین پر آسٹریلیا کو متعدد پابندیاں لگا کر غیرمستحکم کرنے کا الزام لگایا ہے، امریکا بھی اس حوالے سے متحرک ہو گیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق تجربہ کار سفارتکار کرٹ کیمپبل کا کہنا ہے کہ چین نے آسٹریلیا پر جو پابندیاں عائد کی ہیں وہ ’اقتصادی جنگ‘ کے مترادف ہیں۔

سڈنی میں مقیم لوئی انسٹی ٹیوٹ کو دیے گئے ریمارکس میں کرٹ کیمپبل نے بیجنگ پر بھاری اسلحے کی حکمت عملی کی وجہ سے تنقید کرتے  ہوئے کہا کہ چین کا رویہ جارحانہ ہے اور وہ بیرون ملک اپنی مرضی مسلط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

کرٹ کیمپ بیل کا مزید کہنا تھا کہ بیجنگ آسٹریلیا کے خلاف اقتصادی جنگ میں مصروف ہے، گذشتہ دو برسوں کے دوران چین نے آسٹریلین مصنوعات کے خلاف پابندیاں متعارف کروائیں ہیں۔

 چین نے یہ شدید سیاسی تنازعے کے تحت کیا ہے۔کرٹ کیمپبل، جو اس وقت وائٹ ہاؤس میں انڈو پیسیفک کوارڈینیٹر ہیں، چین کی ترجیح آسٹریلیا کو غیرمستحکم کرنا ہے۔

آسٹریلیا نے چینی کمپنی ہواوے کو فائیو جی کانٹریکٹ سے روکا ہے اور کورونا وائرس کی وبا کی حقیقت معلوم کرنے کے لیے آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ آسٹریلیا کے ان اقدامات نے چین کو برہم کیا ہے۔

چین نے جن آسٹریلوی اشیا پر پابندیاں لگائی ہیں، ان میں کوئلہ، تانبے کی دھاتیں، کپاس، چینی، گائے کا گوشت اور اناج شامل ہیں۔امریکی سفارت کار کا کہنا تھا کہ صدر شی جن پنگ کے اقتدار میں چین خطرہ مولنے کے لیے تیار اور زیادہ پرعزم ہو گیا ہے اور ایسے اقدامات کر رہا ہے جنہیں دیگر ممالک زبردستی کے طور پر دیکھیں گے۔

بائیڈن انتظامیہ نے چین کے ساتھ اسٹریٹیجک مقابلے کی پالیسی اپنا لی ہے، جس کا مطلب ہے کہ امریکہ مانتا ہے کہ دونوں مملک کے درمیان دشمنی ہے لیکن وہ تعلقات برقرار رکھے گا تاکہ تنازعات ہاتھ سے نہ نکل جائیں۔