برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپ کے سینئر سفارت کاروں نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ویانا میں جاری مذاکرات میں جوہری معاہدے کے مسودے کے 70 سے 80 فیصد امور پر اتفاق رائے ہوچکا ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ ایران کے ساتھ بات چیت کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا ضروری ہے لیکن ہم مصنوعی ڈیڈ لائن نہیں لگانا چاہتے۔ سفارت کاروں نے واضح کیا کہ ایران کے ساتھ جو امور طے پائے ہیں، وہ حتمی نہیں ہے اور اس میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ یورپی طاقتیں اب بھی یہ چاہتی ہیں کہ ایران کے ساتھ بات چیت رواں سال جون میں جس مقام پر رکی تھی وہیں سے شروع کی جائے۔ اس کے علاوہ سفارت کاروں نے زور دیا کہ اگر ایران نے اس ہفتے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو مسائل کھڑے ہوں گے۔ ویانا میں 2015 ء کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے بات چیت کا دوبارہ آغاز ہوا ہے۔ یورپی یونین سے فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے سفارت کاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ابھی تک اس مسئلے کا حل تلاش نہیں کیا کہ ایران یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال کیے جانے والے جدید سینٹری فیوجز کے بارے میں کیاکرے گا،تاہم بات چیت کے ادوار میں یہ موضوع بہت اہم ہوگا۔ واضح رہے کہ ایران اور یورپ کے درمیان 2015 ء میں طے پانے والے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کا ساتواں دور پیر کے روز ویانا میں شروع ہوا تھا۔ 2018ء میں سابق امریکی صدر ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے یکطرفہ علاحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔