آئندہ برس تنخواہوں ،پنشن اور حکومت چلانے کیلئے قرض لینا پڑے گا،شہباز شریف

161

لاہور (نمائندہ جسارت) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہبازشریف نے ملکی معاشی صورتحال کو خطرناک ترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت رہی تو آئندہ برس قرض پر سود کی ادائیگی کے بعد دفاع، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن اور حکومت چلانے کے لیے بھی قرض لینا پڑے گا، کرنٹ اکائونٹ خسارے میں تاریخی اضافے کے نتیجے میں ڈالرز میں قرض لینا پڑے گا ڈالرز میں قرض نہ لیا تو پھر غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گریں گے جس سے قومی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت مسلسل جھوٹ بول رہی ہے کہ ماضی کے قرض کی ادائیگی کے لیے قرض لے رہی ہے، معاشی ماہرین اس جھوٹ کا پردہ چاک کرچکے ہیں ،حقائق اور دستاویزات پی ٹی آئی حکومت کے اس جھوٹ کی نفی کررہے ہیں، یہ سب قرض قومی معیشت کی تباہی، غلط فیصلوں اور معاشی غلط حکمت عملی کا نتیجہ ہے ،ڈالر کی قیمت میں اضافہ، قومی آمدن میںکمی، معاشی جمود، شرح سود میں اضافے جیسی غلط معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں قومی معیشت کو قرض پر چلنی والی معیشت بنادیا گیا ،نوازشریف دور میں قومی معیشت ، قومی آمدن بڑھ رہی تھی، شرح ترقی میں اضافے سے معیشت دوبارہ زندہ ہورہی تھی ،آئی ایم ایف سے موجودہ معاہدہ پاکستان کی معیشت کی بنیاد میں بارود بھرنے کے مترادف ہے۔انہوںنے کہا کہ 2 شرائط ایسی مانی گئیں جو پہلے کبھی نہیں مانی گئیں ،موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی پارلیمنٹ سے بل منظور کرانے کی شرط منظور کرکے ملکی مفاد پر گہری ضرب لگائی ہے ،آئی ایم ایف کی یہ شرط پارلیمان کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش ہے ،اسٹیٹ بینک ایکٹ، سپلیمنٹری ٹیکس لاز بل اسی شرط کا حصہ ہے ،حکومت کی بندوق پارلیمنٹ کی کنپٹی پر رکھ کر پاکستان کے عوام کے مفاد کے خلاف قانون سازی کرائی جارہی ہے ،ملک پر قرض کا بوجھ 55.5 ٹریلین روپے سے بڑھ جانا ثبوت ہے کہ معیشت نہیں چل رہی، حکومت فیل ہوچکی ہے ،3 سال3 ماہ میں 20.5ٹریلین پبلک ڈیٹ اور ادائیگیوں کے بوجھ میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ 5 سال پی ٹی آئی نے مکمل کیے تو پاکستان پر قرض اور ادائیگیوں کا کل بوجھ دگنا سے بھی بڑھ جائے گا، یہ پاکستان کی بقا کا سوال ہے۔