نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھوٹان کی سرزمین پر چینی تعمیرات کے شواہد نے بھارت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ جن علاقوں میں چین کی تعمیرات کی تصاویر سامنے آئی ہیں یہ علاقے تزویراتی طور پر اہم علاقے ڈوکلام سے متصل ہیں۔ بھارت سمجھتا ہے کہ چین ان علاقوں پر اپنا دعویٰ مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ چین کی فوج کے بارے میں ریسرچ کرنے والے ٹوئٹر ہینڈل ڈیٹریسفا سے سٹیلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر شیئر کی گئی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چین 2020-21ء میں ڈوکلام کے نزدیکی علاقے میں تعمیراتی کام کر رہا ہے۔ چین کی 14 ممالک کے ساتھ 22 ہزار 457 کلومیٹر لمبی سرحد ہے، لیکن سرحدی تنازعات صرف بھارت اور بھوٹان کے ساتھ ہیں۔ بھارت ان علاقوں میں چینی تعمیرات سے انتہائی پریشان ہے، کیوں کہ یہ علاقے ڈوکلام کے قریب ہیں۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں 2017ء میں بھارت اور چین کے مابین کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ 2020ء میں وادی گلوان میں جھڑپوں کے بعد بھارت اور چین کے تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ اس جھڑپ میں چار چینی اور 20 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔ بھوٹان بھارت اور چین کے درمیان ایک بفر سٹیٹ ہے۔ بھوٹان کی چین کے ساتھ 477 کلو میٹر لمبی سرحد ہے۔ بھوٹان اس لیے بھی بھارت کے لیے اہم ہیکیوں کہ وہ اس علاقے میں بھارت کی ڈھال ہے جہاں بھارت کی سلی گوری کوریڈور جسے دفاعی ماہرین چکن نیک (مرغے کی گردن) سے تعبیر کرتے ہیں۔ سلی گوری کوریڈور کی لمبائی ساٹھ کلو میٹر اور چوڑائی صرف 22 کلو میٹر ہے۔ کیوں کہ یہ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں تک پہنچنے کے لیے اہم راستہ فراہم کرتا ہے اور اگر چین سلی گوری کوریڈور کے قریب آ جائے تو یہ بھارت کے لیے شدید تشویش کا باعث ہو گا۔