مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام پر حملے کی تیاری کررہا ہے۔ وزیر دفاع بینی گینٹس نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ عالمی طاقتوں اور تہران کے درمیان طے پانے والے کسی بھی معاہدے کی شرائط کو بہتر بنانے کی کوششوں کے باوجود ایران کے جوہری پروگرام پر فوجی حملہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کررہے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق وزیردفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں ایران کے حوالے سے اپنے شراکت داروں پر اثر انداز ہونا ہے اور ان کے ساتھ مسلسل بات چیت کرنی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل ایک ایسا جوہری معاہدہ چاہتا ہے جو نہ صرف یورینیم کی افزودگی کے مسئلے کو حل کرے بلکہ خطے میں ایران کی سرگرمیوں کو بھی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو۔ یہ امور حل نہ ہوئے تو معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس سے قبل ایرانی امور کے انچارج امریکی ایلچی نے زور دیا تھا کہ اگر ایران مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے تیزی سے کام نہیں کرتا ہے تو واشنگٹن خاموش نہیں رہے گا۔ روب میلے نے کہاکہ بصورت دیگر ہمیں دوسرے راستے اختیار کرنا پڑیں گے اورہم ہاتھ باندھے کھڑے نہیں رہ سکتے۔ امریکا کی جانب حالیہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایرانی حکومت نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون نہ کیا تو اس سے کشیدگی بڑھے گی اور مذاکرات متاثر ہوں گے۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے 35 رکنی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں ایرانی جوہری پروگرام ایک مرکزی نکتہ ہو گا۔ 2015 ء میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ طے پایا تھا، تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا اس معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ ہو گیا تھا۔ اسی تناظر میں ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی سمیت دیگر جوہری سرگرمیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ صدر جو بائیڈن کے برسراقتدار آنے کے بعد جوہری معاہدے کے احیا کی امید پیدا ہوئی تھی، تاہم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ایران عالمی معاینہ کاروں کو بعض جوہری تنصیبات تک رسائی دینے سے گریز کر رہا ہے۔