ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا ہے کہ ان کی تہران میں منگل کے روز ہونے والی بات چیت ناکام رہی۔ گروسی پیر کے روز اپنے دورے پر تہران پہنچے تھے۔ انہوں نے یہ بات ویانا واپسی کے بعد بدھ کے روز کہی۔ رافائل گروسی نے تہران میں ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ محمد اسلامی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقاتیں کی تھیں۔ اس دوران انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبا ت تک مزید رسائی دینے کا مطالبہ کیا تھا،جسے مسترد کردیا گیا۔ دوسری جانب آئی اے ای اے میں سعودی مندوب شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سلطان نے زور دیا ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری سمجھوتے کی پاسداری اور سیاسی بات چیت کو جوڑنا نہیں چاہیے۔سعودی مندوب نے مطالبہ کیا کہ ایران کی باعث تشویش پالیسی پر روک لگائی جائے۔ انہوں نے ایران جوہری سمجھوتے کی پاسداری کرے، تہران کے ساتھ سیاسی پیش رفت کو ایٹمی سرگرمیوں کی حمایت تصور نہ کیا جائے۔ شہزادہ عبداللہ نے اس بات کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ آئی اے ای اے کی گورنر کونسل کے ارکان کو ان معاملات کے حل اور ایجنسی کے اختیارات کی واپسی کے لیے زیادہ ٹھوس موقف اپنانا ہو گا۔ دوسری جانب سابق امریکی حکام اور ماہرین نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتیں جوہری معاہدے کو بحال کرنے سے متعلق مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں امریکا کا پلان بی افسوس ناک ہے۔ مذاکرات کو کامیاب بنانے کی راہ میں کئی بڑی رکاوٹیں ہیں اور بظاہر نہیں لگتا ہم ان مذاکرات سے کوئی اچھا نتیجہ حاصل کر پائیں ۔یورپی سفارت کاروں اور سابق امریکی حکام اور ماہرین کے مطابق ممکنہ آپشن میں چین کو ایران سے تیل کی درآمد روکنے کے لیے راضی کرنا، پابندیاں سخت کرنا، چین کو تیل کی فروخت کو روکنا، عارضی جوہری معاہدے پر اتفاق کرنا،ایران کے جوہری پروگرام کو سبوتاژ کرنے کے لیے خفیہ کارروائیاں شروع کرنا ، ایران کے خلاف فوجی حملوں کا حکم دینا یا ایرانی جوہری تنصیبات پراسرائیلی فوجی کارروائی کی حمایت کرنا متبادل راستے ہوسکتے تھے۔