سپریم کورٹ نے سول ایسی ایشن کلب ختم کرنے کا بڑا حکم دیدیا،
عدالت نے کلب کی جگہ میس کے طور پر استعمال کی اجازت دیدی۔بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے سول ایوی ایشن اراضی پر کلب بنانے سے متعلق سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سول ایوی ایشن میس نجی افراد کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کیسے کاموں میں لگ گئے۔ ساری دن تو کلب کے معاملات دیکھتے ہوں گے آپ۔ شادی کے کھانے اور شادیاں کرانے پر پورا دن لگ جاتا ہوگا۔ کل جہاز اڑانے کی جگہ پر بھی کلب بنا دیں گے آپ لوگ اس طرح تو آپ اپنے گھر بھی بنا لیں گے۔ یہ سب کب سے کرنے لگے آپ لوگ ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ یہ نوے کی دہائی سے شروع ہوا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ کیا پرائیوٹ لوگوں کو بھی ممبر شپ دی آپ نے ؟ ڈی جی نے بتایا کہ جی پرائیوٹ لوگوں کو بھی ممبر شپ دے رکھی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ مطلب پرائیوٹ لوگ بھی سول ایوی ایشن سہولیات انجوائے کر رہے ہیں۔
ڈی جی نے کہا کہ کلب ختم کرکے میس بنانے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پھر پرائیوٹ لوگوں کو اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس نے سول ایوی ایشن حکام سے استفسار کیا کس کام کے لیے بنایا کلب آپ نے ڈی جی نے بتایا یہ آفیسرز کے لیے کلب بنایا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عام ملازمین کے لیے کیوں نہیں؟ عدالت نے سول ایوی ایشن کو کلب ختم کرنے کا بڑا حکم دیدیا۔ عدالت نے کلب کی جگہ میس کے طور پر استعمال کی اجازت دیدی۔
٭