ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی مشکل ہے،امریکی اخبار

260

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ویانا میں ایران کے ساتھ جوہری بات چیت کے دوبارہ آغاز کی الٹی گنتی شروع ہونے کے بعد بھی منظرنامہ پر امید افزا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اخبار نے وائٹ ہاؤس کے ماحول کے حوالے سے کہا ہے کہ ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ 2015ء میں دستخط کیے جانے والے جوہری معاہدے کا متن نیم مردہ ہو چکا ہے۔ اس کو پھر سے زندگی بخشنا دشوار ہے۔ اخبار کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا یہ سمجھنا کہ معاہدے کو پھر سے پہلے مرحلے پر لانے اور پھر زیادہ طویل المیعاد اور بھرپور سمجھوتے پر عمل کرنے کا امکان ہے ، بے سود ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں اس جانب رجحان پایا جا رہا ہے کہ ویانا میں موجود ایرانی وفد کے ساتھ عبوری معاہدے تک پہنچا جائے اور اس کا مقصد وقت حاصل کرنا ہے۔نیویارک ٹائمز نے پلان بی کا بھی انکشاف کیا جس کے بارے میں امریکی انتظامیہ کے ایک سے زیادہ ذمے دارارن بات کر چکے ہیں۔ یہ پلان کئی ماہ سے وائٹ ہاؤس اور وزارت دفاع کے بیچ باقاعدگی سے زیر بحث آ رہا ہے۔ یہ پلان تہران پر مزید پابندیاں عائد کرنے اور ایران کے جوہری انفرا اسٹرکچر کی تخریب پر مشتمل ہے۔ یادر ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران میں کئی مغربی سفارت کار خبردار کر چکے ہیں کہ جوہری معاہدے کو نئی زندگی دینے کی کوششوں کے لیے وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018ء میں ایرانی جوہری معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ معاہدے کی بقیہ عالمی طاقتوں برطانیہ ، چین ، فرانس ، جرمنی اور روس نے بات چیت کے آئندہ دور میں بناوٹی صورت کے اثرات سے خبردار کیا ہے۔ بین الاقوامی خبررساں اداروں کے مطابق ایران نے بات چیت کے اس دور کو شروع کرنے کے لیے رواں ماہ کی 29 تاریخ مقرر کی ہے۔ویانا بات چیت کے سابقہ 6ادوار کے بعد بھی تہران اب تک امریکی پابندیوں کے اٹھائے جانے کے موقف پر مصر ہے۔