راجا پرویز اشرف کی منصورہ میں لیاقت بلوچ سے انتخابی اصلاحات پر گفتگو

635
سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ سے ملاقات کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)سابق وزیر اعظم ، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما راجا پرویز اشرف نے این اے 133میں پیپلزپارٹی کے امیدوار اسلم گل اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ منصورہ کا دورہ کیا اورقائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے ملاقات کی۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر اور امیر ضلع لاہور ذکر اللہ مجاہد بھی موجود تھے۔قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 ء میں تبدیلی کر کے آئندہ الیکشن میں شکوک و شبہات کو مزید تقویت دی ہے۔ الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے آنے سے انتخابات میں دھاندلی ختم نہیں ہو گی۔ انتخابی اصلاحات اور شفاف الیکشن کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ تمام پارٹیوں کو آپس میں مل بیٹھ کر الیکشن میں اصلاحات کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے لاہور کے ضمنی الیکشن میں جماعت اسلامی کی طرف سے سپورٹ طلب کی۔ تاہم اس بات کا فیصلہ قیادت کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا کوئی امیدوار ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لے رہا۔ جماعت اسلامی سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کو خوش آئند قرار دیتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور عوام کو درپیش مسائل پر بھی گفتگو ہوئی۔ لیاقت بلوچ نے حکومتی قانون سازی پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کلبھوشن یادیو کو سہولت کاری مہیا کی ہے۔ بھارتی جاسوس کو سہولت کاری فراہم کرنے میں حکومت کو بہت جلدی تھی۔ تاہم حکومت اپنے عوام کو کوئی بھی ریلیف نہیں پہنچا رہی۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ جماعت اسلامی سے پیپلزپارٹی کے رابطے ہیں۔ کچھ ماہ قبل چیئرمین پی پی بلاول زرداری نے بھی منصورہ کا دورہ کیا تھا اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں سپورٹ کے لیے جماعت اسلامی نے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔ انھوں نے حکومتی اقدامات پر تنقید کی اور جماعت اسلامی کے رہنمائوں سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔دریںاثنا لیاقت بلوچ نے بہاولپور، ساہیوال اور لاہور میں ڈویژنل کانفرنسوں میں ضلعی قائدین قومی، صوبائی امیدواران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار جمہوریت، شفاف وغیر جانبدارانہ انتخابات اور آئین پاکستان کی روح کے مطابق مکمل عملدرآمد سے ہی ملک بحرانوں سے نجات پائے گا۔ آزاد عدلیہ صِرف کانفرنسوں کے انعقاد سے نہیں، عدلیہ کے آزادانہ فیصلوں سے اپنا وجود تسلیم کرا سکتی ہے۔ بار اور وکلا کے پروگرامات میں ججوں کی شرکت عدالتی جمہوری روایات ہیں۔ ملک بدترین بحرانوں سے دوچار ہے، قومی ترجیحات پر قومی قیادت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک پیج پر آنا ناگزیر ہے۔ نااہل حکومت،بے جان پارلیمنٹ، سیاسی تصادم اور آئینی ریاستی اداروں کے خلاف مقتدر طبقوں کی سازشیں قومی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ سیاسی، قومی، جمہوری قیادت ہوش کے ناخن لے اور باوقار قومی کردار ادا کرے۔