کراچی/اسلام آباد( اسٹاف رپورٹر+آن لائن ) کراچی سے پشاور تک گیس کے سنگین بحران نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔ملک کے بیشتر شہروں میں سردی بڑھتے ہی گیس کی قلت کے بعد لوڈ شیڈنگ شروع کردی گئی۔کراچی، پشاور، کوئٹہ،حافظ آباد، گوجرانوالا، ملتان، سکھر اور میرپور خاص سمیت مختلف شہروں میں گھریلوصارفین کے لیے 2 وقت کا کھانا بنانا بھی دشوار ہوچکا ہے، مہنگائی کے طوفان میں روز روز باہر کا کھانا بھی چیلنج بن گیا ۔گیس نہ آنے سے گیزر اور ہیٹر بھی بے کار ہوگئے، مہنگی ایل پی جی اور لکڑی کے دام بڑھنے سے مشکلات بڑھتی ہی جارہی ہیں۔ادھر بلوچستان میں گھریلو صارفین دْہری اذیت کا شکار ہیں اور گرم چائے سے محروم شہری خون جماتی سردی میں گیس ہیٹر چلانے سے بھی قاصر ہیں۔گھریلو صارفین کے علاوہ ملک کے مختلف صنعتی علاقوں میں بھی گیس کی قلت سے پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔ صنعت کاروں نے کراچی میں انڈسٹریز کو گیس دستیابی کی صورتِ حال پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معروف کاروباری شخصیت اور چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے کہا کہ آج کراچی کی صنعت کے لیے گیس نہیں، انڈسٹری حکومتی اقدامات سے بالکل مطمئن نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت بروقت زیادہ ایل این جی کارگوز منگوا لیتی تو گیس کی قلت نہ ہوتی۔ دوسری جانب پیٹرولیم ڈویژن نے نئے گیس کنکشنز پر فوری طور پر پابندی عاید کر تے ہوئے گیس کمپنیوں کو ہدایات جاری کردیں۔ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق گیس بحران کے پیش نظر انتہائی خاموشی کے ساتھ نئے گیس کنکنش پر پابندی عاید کی گئی۔ پیٹرولیم ڈویژن نے سوئی نادرن کو نئے گیس ڈیمانڈ نوٹس اور ارجنٹ فیس کنکشن کینوٹس اجراء کرنے سے روک دیا ہے ۔اوگرا کی ہدایات کی روشنی میں سوئی نادرن ارجنٹ فیس گیس کنکشن روکنے کی مجاز نہیں ہے۔ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ وزیر توانائی حماد اظہر کی پہلے سے جاری شدہ نئے گیس ڈیمانڈ نوٹس پر گیس میٹر لگانے کا عمل سست کرنے کی ہدایت ہے کہ موسم سرما میں پہلے سے جاری شدہ ڈیمانڈ نوٹس پر نئے گیس میٹر کا انتہائی سست کردیا جائے۔ ذرائع کے مطابق بدترین گیس بحران کاسا منا ہے۔جس کے پیش نظر نئے گیس کنکنشز پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے گھریلو صارفین کو گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پر عملدرآمد سے روکتے ہوئے بلا تعطل گیس سپلائی کی ہدایت کی تھی ، گیس کا بدترین بحران ہے جس کے پیش نظر تمام تر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ایک ماہ پہلے سے جمع کرائے گئے ڈیمانڈ نوٹس والے صارفین کو نئے میٹر کا حصول ایک چیلنج بن گیا۔