کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نئے سکھر بیراج کی فزیبلیٹی اسٹڈی کے لیے ورلڈبینک مدد کرے ‘ کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی بلدیاتی اداروں کے حوالے کرنیکا فیصلہ کر چکاہوں ‘یلو لائن بی آر ٹی کوریڈور کا سنگ بنیاد دسمبر میں رکھا جائے گا۔ جمعے کو وزیراعلیٰ ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں وزیر آبپاشی جام خان شورو، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی ودیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ اور عالمی بینک کے آپریشنز منیجر نے ورلڈ بینک کے فنڈ سے چلنے والے تمام منصوبوں بالخصوص2 ارب روپے کے بی آر ٹی ییلو لائن کے تحت سندھ بیراج امپروومنٹ پروجیکٹ، اربن پراپرٹی ٹیکس کی جدت، کراچی موبلٹی پروجیکٹ پر تبادلہ خیال کیا۔ سکھر بیراج 16.6 ارب روپے کی لاگت سے جون 2018 میں شروع کیا گیا اور جون 2030ء میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت پرانے سکھر بیراج کی جگہ ایک نیا بیراج تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جو کہ ملک کا سب سے بڑا بیراج ہوگا۔ انہوں نے عالمی بینک پر زور دیا کہ وہ نئے بیراج کی فزیبلیٹی اسٹڈی تیار کرنے کے لیے صوبائی حکومت کی مدد کرے جس میں اس کی صحیح جگہ بھی شامل ہے۔ ورلڈ بینک کے آپریشن منیجر نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ نئے کام کو انجام دینے میں صوبائی حکومت کی مدد کے لیے عالمی بینک کی تکنیکی ٹیم کو شامل کریں گے۔ گڈو بیراج کی ساخت اور تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے اگست 2015ء میں 2 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا جو دسمبر2021ء میں مکمل ہونا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے عالمی بینک کے نمائندے پر زور دیا کہ وہ پروجیکٹ کے مکمل ہونے میں دسمبر 2026ء تک4 سال کی توسیع فراہم کرے۔ ورلڈ بینک کے آپریشنل منیجر نے تجویز پیش کی کہ صوبائی حکومت منصوبے کی توسیع کے لیے باضابطہ درخواست دائر کرے۔اربن پراپرٹی ٹیکس کے نظام کو تقویت دینے پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ پہلے ہی شہر میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی بلدیاتی اداروں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔6 ارب روپے کے کراچی موبلٹی پروجیکٹ کو منظور کیا گیا ہے جس کا مقصد کراچی میں ماس ٹرانزٹ انفرااسٹرکچر کی ترقی کے ذریعے شہری نقل و حمل، رسائی اور سڑک کی حفاظت کو بہتر بنانا ہے۔ اس میں 22 کلو میٹر طویل ییلو لائن بی آر ٹی کوریڈور، نکاسی آب، لائٹنگ بس ویز، اسٹیشنز، ٹرمینلز اور ڈپو کی تعمیر شامل ہے۔