ایران سے نئے جوہری معاہدے کے حامی ہیں ،امریکا

334

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی وزیر دفاع جنرل لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کے حامی ہیں۔امریکی وزیر دفاع نے پینٹاگون میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایران کی طرف سے خطے میں سلامتی کے خطرات درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے میں ایران کی کارروائیوں اور رویے پر تشویش ہے، جب کہ ہم ایرا ن کے امریکا اور اتحادیوں کے مفادات کے خلاف اقدامات کا جواب دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی مفادات کے تحفظ کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایران جن مفادات کو نقصان پہنچاسکتا ہے، اس کی تشویش اتحادیوں کو بھی ہے۔امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ صدربائیڈن ایران کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کے حامی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں اگلے ہفتے بحرین اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کروں گا جس میں اتحادیوں سے خطے کی سلامتی صورتحال پر بات ہوگی۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ ایران ایک بار پھر انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخائر بڑھا رہا ہے، جب کہ کچھ روز بعد ہی 2015ء کے جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے سے متعلق مذاکرات ہونے جارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اپنی رپورٹ میں اندازہ ظاہر کیا ہے کہ ایران کے پاس انتہائی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ 2 ہزار 489.7 کلو گرام ہے، جو 2015ء کے معاہدے میں مقرر کردہ حد سے کئی گنا زیادہ ہے۔اس رپورٹ پر آیندہ ہفتے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا، جب کہ سفارت کار ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے 29 نومبر کو ویانا میں مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں۔معاہدے میں شریک دیگر ممالک برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس بھی مذاکرات میں شامل ہوں گے، جب کہ امریکا بالواسطہ شرکت کرے گا۔ ویانا میں ایرانی مشن سربراہ محمد رضا غائبی کا کہنا تھاکہ نئی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ آئی اے ای اے نے تہران سے متعلق اپنی تصدیق اور نگرانی کی سرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔