کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کی شکل میں بریک تھرو ملا ہے، ہم انفرادی طور پر اس کی میزبانی کریں گے، چیمپئنز ٹرافی میں اب کسی کی دستبرداری کا خدشہ نہیں ہے، آئی سی سی میں اس پر کافی بحث ہوئی اور پھر ایونٹ کی میزبانی کا فیصلہ ہوا، پاکستان کو اس بڑے ایونٹ کی میزبانی صرف پی ایس ایل کی وجہ سے نہیں ملی، اس میں بہت سے لوگوں کا کردار ہے،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے فیصلوں کے بعد ہم کافی جذباتی تھے جس کے بعد دنیا کو ہمارے جذبات کا اندازہ ہوا۔بدھ کورمیز راجہ نے آن لائن پریس کانفرنس کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کو ملنے سے متعلق گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کیلئے بہت کام کرنا ہے، پچز بہتر کرنی ہیں، گرائونڈز بہتر کرنے ہیں، میرے آنے یا جانے سے فرق نہیں پڑنا چاہیے، یہ بڑا ایونٹ ہے، بطور بورڈ کام کرنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی میں اب کسی کی دستبرداری کا خدشہ نہیں ہے، آئی سی سی میں اس پر کافی بحث ہوئی اور پھر ایونٹ کی میزبانی کا فیصلہ ہوا۔رمیز راجہ نے کہا کہ ایشیا کپ بھی پاکستان میں ہونا ہے، پچھلے آٹھ سال سے جو چھوٹے چھوٹے قدم لے رہے تھے یہ سب اس کا نتیجہ ہے، آئی سی سی میں کیس رکھنا آسان نہیں تھا، جو رائے بنی ہوئی تھی اس کو تبدیل کرنا مشکل تھا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی دستبرداری کے بعد تھوڑی مشکل ہوئی تھی مگر ہم نے خود کو منوایا۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کو اس بڑے ایونٹ کی میزبانی صرف پی ایس ایل کی وجہ سے نہیں ملی، اس میں بہت سے لوگوں کا کردار ہے، ہم ان چند ملکوں میں سے ہیں جو اکیلے ٹورنامنٹ کروا رہے ہیں، بڑے ٹورنامنٹ کروانے ہیں تو ٹیم کو بھی اچھا پرفارم کرنا ہوگا۔رمیز راجہ نے پاک بھارت سیریز سے متعلق کہا کہ دو طرفہ سیریز فی الحال تو مشکل ہے، بین الاقوامی ٹورنامنٹس سے دستبردار ہو جانا اتنا آسان نہیں ہوتا، چیئرمین بی سی سی آئی سارو گنگولی کے ساتھ میرا پرانا تعلق ہے۔انہوں نے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی جانب سے ملتوی کی جانیوالی سیریز سے متعلق کہا کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے فیصلوں کے بعد ہم کافی جذباتی تھے جس کے بعد دنیا کو ہمارے جذبات کا اندازہ ہوا۔ان کا کہنا تھا ورلڈ کرکٹ میں پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، آئی سی سی کو بھی اندازہ ہے کہ پاکستان کافی محنت کر رہا ہے۔چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ دنیا نے اب تسلیم کر لیا ہے کہ یہاں سکیورٹی بہترین ہے، آزاد ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں فٹبال لیگ انگلش پریمیئر لیگ اور فارمولا ون سے بہتر سکیورٹی ہے۔انہوں نے آئندہ سال آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ کے حوالے سے کہا کہ آسٹریلیا میں ورلڈ کپ کیلئے پلان ہے، بہت جلد بتائوں گا کہ ہمیں کیسے کام کرنا ہے، ریلیکس ماحول میں کرکٹ ہونی چاہیے، سکیورٹی کا مطلب سب کچھ بند کر دینا نہیں ہوگا۔