گوادر:گوادر میں چیک پوسٹوں کے خلاف کفن پوش ریلی نکالی گئی،تین دن سے جاری احتجاجی دھرنے کے شرکا سے مزاکرات کے لیے آیا ہوا وزیرارعلی بلوچستان کا وفد واپس چلا گیا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن کی سربراہی میں ” گوادر کو حق دو” تحریک کے دھرنے کو تین دن گزر گئے،گوادر پورٹ کی مین شاہراہ پر ہزاروِں لوگ دھرنا دیے بیٹھے ہیں گزشتہ روز دھرنے کے شرکا نے مکران کی تاریخ کا پلا کفن پوش ریلی نکالی تھی۔
جس میں ہزاروِں لوگوں نے شرکت کی دھرنے کے شرکا نے جبکہ دوسری جانب حکومت کے وزیراعلی بلوچستاب کی جانب سے دھرنے کے شرکا سے مزاکرات کے لیے ایک وفد بھیجی گئی تھی مزاکراتی وفد نے وزیر اعلی کی جانب سے مطالبات کے حل کی یقین دہانیاں کرائیں تاہم دھرنے کے شرکا مزاکراتی وفد سے مطمئن نہ ہوسکے اور ڈیمانڈ پر عمل درآمد ہونے تک دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔
مولانا ہدایت الرحمان نے پشکان، سربندن ، اور گوادر سٹی کے کچھ اضافی چیک پوسٹ کے خاتمے، ٹرالرز کے مکمل خاتمے اور بارڈر کھولنے کے تین اہم ترین ڈیمانڈ مزاکراتی ٹیم کے سامنے رکھ دیئے. مزاکراتی وفد نے یہ ڈیمانڈ وزیر اعلی کو بجھوانے کا کہہ کر دھرنے سے روانہ ہوگئے۔
یاد رہے کہ وزیر اعلی بلوچستان کے اس نمائندہ مزاکراتی وفد میں گوادر کے کاروباری شخصیات بھی شامل تھے۔
دھرنے کے شرکا کا کہنا تھا کہ سیکورٹی چیک پوسٹوں پر آئے روز لوگوں کی تذلیل کی جاتی ہے سیکورٹی کے نام پر لوگوں کو گھنٹوں روڈ پر کھڑا کردیاجاتا ہے جبکہ سمندر میں غیرقانونی ٹرالنگ کی وجہ سے ماہی گیر اب دو وقت کی روٹی کا محتاج ہوچکے ہیں حکومت جب تک یہ مسائل حل نہیں کرتی دھرنا اسی طرح قائم رہے گا۔