متنازعہ قانون سازی ہوئی تو ہم آج سے ہی اگلے الیکشن کو نہیں مانتے، بلاول بھٹو

272

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ متنازعہ قانون سازی ہوئی تو آج سے ہی اگلا الیکشن نہیں مانتے، ہم متنازعہ قانون کے خلاف عدالت جائیں گے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے عہدے اور اس پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں، آپ بھی اپنے عہدے کا احترام کریں، اپنی زبان کا پاس رکھیں آپ زبان دیتے ہیں تو اسد قیصر نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے سرپرست کے طور پر زبان دیتےہیں، جس طریقہ انداز سے سیشن چلائے جارہے ہیں وہ انڈر مائن کرتے ہیں، پہلی بار اتفاق رائے نہیں، یہ اکثریتی ووٹ سے فیصلے مسلط کرنا چاہتے ہیں، جناب اسپیکر آپ کہتے ہیں اعتراضات ممبرز تک پہنچائے مجھ تک وہ نہیں پہنچے۔ آپ نے تحریری طور پر یقین دہانی کروائی اور انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے کا کہا گیا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس طریقے اور انداز سے حکومت نے یکطرفہ انتخابی اصلاحات کی کوشش کی یہ ملک کی تاریخ میں نہیں ہوا، اس ایوان سے یہ انتخابی اصلاحات کا بل زبردستی منظور کرانا چاہتے ہیں، ہم الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو نہیں مانتے، یہ الیکشن کمیشن اعتراضات کے باوجود کالا قانون پاس کررہے ہیں، ہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، یہ حکومت الیکشن کمیشن کا کام نادرا کو دینا چاہتے ہیں، ہم الیکشن کمیشن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، الیکشن کمیشن کے تحفظات ہمارے تحفظات ہیں، حکومت کی متنازعہ قانون سازی کے خلاف عدالت جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپ مہنگائی کنٹرول کریں ہم آپ کا ساتھ دیں گے، آپ گیس اور پیٹرول کی قیمت کم کریں ہم ساتھ دیں گے مگر کلبھوشن یادیو کو ریلیف دینے پر آپ کا ساتھ نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کلبھوشن کو این آر او دینے جارہی ہے، عوام کے لیے قانون سازی کے بجائے کلبھوشن کے لیے قانون سازی ہو رہی ہے، متحدہ اپوزیشن ایوان میں اور باہر احتجاج کرے گی اور عدالت تک پہنچیں گے، کلبھوشن پر پی ٹی آئی اپوزیشن میں تو تنقید کرتی تھی آج اسے این آر او دینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے ماتحت دینا چاہتے ہیں، نئی قانون سازی کے تحت اسٹیٹ بینک پارلیمان کو جوابدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی سپریم کورٹ اس سے پوچھ سکے گا۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ حکومت کی قانون سازی کو چیلنج کریں گے اور ایسے ہونے والی قانون سازی کو عدالت میں شکست دیں گے۔