رواں سال پاکستان کی چین کو برآمدات 3 بلین ڈالر سے تجاوزکرجائیں گی،

222

 شنگھائی میں تعینات پاکستان کے قونصل جنرل حسین حیدر نے نے کہا ہے کہ 2021 پاکستان اور چین کےمابین  تجارت کے لیے ایک بہترین سال رہا ہے، چین پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے دوسرے مرحلے ک پر عملدرآمد سے  وبائی امراض کے باوجود پہلی تین سہ ماہیوں میں پاکستان کی  چین کو  برآمدات میں سالانہ 76 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس سال کے آخر تک چین کو ہماری برآمدات 3 بلین ڈالر سے تجاوز کرجائیں گی اور یہ چین کو ہماری اب تک کی سب سے زیادہ برآمدات میں سے ایک ہو گی۔ چائنہ اکنامک نیٹ کوانٹرویو دیتے میں حسین حیدر نے چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کے ذریعے چینی مارکیٹ میں پاکستانی کاروبار کی توسیع کو دیکھ کر خوشی  کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ سی آئی آئی ای میں موثر شرکت کرنا ہمیشہ ہماری ترجیح ہے، پاکستانی کمپنیوں کے لیے یہ بہت اچھا موقع ہے کہ وہ چین کی وسیع مارکیٹ کے ساتھ ساتھ چینی حکومت کی آزادانہ درآمدی پالیسی سے مزید فائدہ اٹھا سکیں، ہم بہترین انتظامات کرنے پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے، یہ ایک بہت کامیاب ایونٹ  تھا۔ انہوں نے کہا رواں  سال  کی سی آئی آئی ای میں  پاکستانی ٹیکسٹائل بشمول قالین، دستکاری جیسے ہمالیہ سالٹ لیمپ، جیولری اور زرعی مصنوعات وغیرہ آن لائن اور آف لائن نمائش میں تھیں۔ خاص طور پر، ہمالیہ سالٹ لیمپ زبر دست  ثابت ہو  ا جس نے ایکسپو میں بہت سے چینی زائرین، صارفین اور میڈیا کو اپنی طرف متوجہ کیا۔حسین حیدر نے کہا ہمالیہ سالٹ لیمپ ایک خاص  پاکستانی  پروڈکٹ ہے، جو صرف پاکستان میں تیار کی جاتی ہے۔ میں نے چین میں ان سالٹ  لیمپوں کی توجہ حاصل کرنے کے بارے میں کچھ خبریں بھی پڑھیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان مصنوعات کی چینی مارکیٹ میں بہت زیادہ مانگ ہو سکتی ہے۔ دریں اثنا ایکسپو میں پاکستان کے قومی پویلین میں ابھرتے ہوئے شعبے کی انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کو اجاگر کیا گیا۔ یہ سب پاکستان کے ممکنہ برآمدی نمو کے انجن کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا مستقبل کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی عالمی ٹیکسٹائل برآمدات 13 بلین ڈالر سے زیادہ ہیں، ہم چینی مارکیٹ میں مزید ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات جیسے گھریلو ٹیکسٹائل، خواتین، بچوں اور مردوں کے لیے ملبوسات کے لیے بڑی صلاحیت دیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ویلیو ایڈڈ چمڑے کی مصنوعات، زرعی مصنوعات بشمول چاول، آم اور لیموں وغیرہ بھی آنے والے دنوں میں چینی مارکیٹ میں مزید فروغ  کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ  وبائی امراض کے خاتمے کے بعد انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ سیاحت کے شعبوں میں پاک چین تعاون کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔  ایف ٹی اے  کے دوسرے  مرحلے  سے مستفید ہوئے، اب تیزی سے زیادہ پاکستانی کاروباری ادارے چین میں اپنی موجودگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حسین حیدر نے تجاویز پیش کیں کہ کس طرح پاکستانی کمپنیاں دنیا کی سب سے بڑی کنزیومر مارکیٹ سے بہتر طور پر فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ انہوںنے کہا ای کامرس اور دیگر ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال میں اضافہ بالخصوص لائیو سٹریمنگ ایک جدید حکمت عملی ہے جسے پاکستانی کاروباری اداروں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ چین میں، ای کامرس پلیٹ فارم مصنوعات کی فروخت میں بہت مقبول اور طاقتور ہیں، اور لائیو سٹریمنگ پروڈکٹ کی تشہیر میں کافی اہم ہے۔ چونکہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور ( سی پیک ) دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، پاکستانی عوام کی زندگی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، زراعت اور پیشہ ورانہ تعلیم میں بہت زیادہ پیش رفت کی توقع ہے۔  انہوںنے کہا زراعت اس وقت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، جسے جدید بنانے کی ضرورت ہے، چین کی مہارت اور سرمایہ کاری پاکستان میں مختلف فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ زرعی میکانائزیشن اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ مزید برآں  پاکستان میں تقریباً 65 ملین کی بہت بڑی لیبر فورس ہے۔ ہم اپنی لیبر فورس کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو بہتر بنانے کے لیے پیشہ ورانہ اور سائنسی تعلیم کے فروغ اور ترقی کے لیے دو طرفہ تعاون کو بڑھانے کے لیے مختلف تجاویز پر کام کر رہے ہیں۔