سندھ ہائیکورٹ نے انڈا موڑ نیو کراچی مصطفی آباد میں سڑک زمین لیز دینے سے متعلق درخواست پر ایک ماہ میں انڈا موڑ سے منگھوپیر روڈ کلیئر کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل بینچ کے روبرو انڈا موڑ نیو کراچی مصطفی آباد میں سڑک زمین لیز دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر ڈائریکٹر کے ایم سی سینٹرل، سینئر ڈائریکٹر بشیر صدیقی، مظہر خان اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ روڈ کی زمین لیز پر دینے پر عدالت کے ایم سی اور سندھ حکومت پر برہم ہوگئی۔ جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے کراچی کو برباد کردیا گیا ہے۔
سندھ حکومت اور دیگر اداروں کے گٹھ جوڑ نے کراچی تباہ کردیا ہے۔ کے ایم سی کے وکیل نے اعتراف کرتے ہوئے موقف دیا کہ محکمہ نے 1982 روڈ کی زمین لیز پر دی۔ 1987 میں سندھ حکومت نے مصطفی آباد کو ریگولرائز کردیا۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے اس مطلب آدھی جگہ پر روڈ ہے اور آدھی جگہ لیز پر دے گئی؟ کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ 75 فیصد روڈ اور 25 فیصد روڈ پر آبادی قائم ہے۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت 15 سال پہلے سندھ ہائیکورٹ نے روڈ بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی حکم پر اب تک عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا۔ جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے نالوں کی صفائی کا تو سپریم کورٹ نے دے رکھا ہے۔ مصطفی آباد کے نالے کے کنارے کو لیز پر دے دیا گیا؟ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس میں کہا کہ لوگوں نے نالے کے کنارے گھر بناکر سیڑھیاں نالے پر بنادی گئیں۔ عدالت نے ڈائریکٹر کے ایم سی کو جھاڑ پلاتے ہوئے استفسار کیا کبھی اس علاقے میں گئے ہیں آپ کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت کو روڈ کلئیر کرنے اور مکینوں کو معاوضہ دینے کے لیے کے ایم سی کی معاونت کا حکم دیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ہم کیوں حکم کے ایم سی نے لیز دی وہی متاثرین کی بحالی کا بندوبست کرے۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے شہر میں کون کون سے روڈ کی زمین پر قبضہ ہے 2000 ملینیم مال روڈ اور انڈا موڑ سے منگھوپیر روڈ پر قبضہ ہے، وکیل کے ایم سی نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ مصطفی آباد کی زمین خالی کرنے کے لیے مکینوں کو نوٹس دے دیے ہیں۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کیا لوگ آئے اور آباد پوگئے اور پھر جگہ لیز کردی گئی کتنا چوڑا روڈ تھا کتنے گھر بن گئے ہیں کے ایم سی کے وکیل نے موقف اپنایا کے ایم سی کچی آبادی اور سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے لیز دی تھی۔ مصطفی آباد میں 130 گھروں خالی کرنے کا نوٹس دیا گیا ہے۔ ریگولرزئشن کے لیے سمری کیسے بھیجی گئی کیا اس وقت کے لوگوں نے دیکھا نہیں عدالت نے استفسار کیا کہ کیا روڈ اس علاقے کی ضرورت نہیں؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا یہ آبادی 40 سے قائم ہے۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کے ایم سی کچی آبادی نے کس قانون اور اختیار کے تحت روڈ کی زمین لیز پر دی؟ جہاں سے بھی زمین حاصل کریں مگر مکینوں کو معاوضہ تو دینا ہوگا۔ غریبوں نے معلوم نہیں کیسے پیسے جمع کیے ہوں گے اور گھروں کے لیے زمین خریدی ہوگی۔ سندھ حکومت نے اگر غلطی کی ہے تو خمیازہ بھی بھگتنا ہوگا۔ اب معاوضہ دیں انہیں متبادل جگہ اور روڈ خالی کرائیں۔ کچی آبادی کا نوٹیفکیشن کہاں ہے ماسٹر پلان میں روڈ یہاں ختم ہورہا ہے، آگے روڈ نہیں ہے۔ عدالت نے کے ایم سی استدعا منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کے ایم سی متاثرین کی بحالی کا خود بندوبست کرے۔ عدالت نے ایک ماہ میں انڈا موڑ سے منگھوپیر روڈ کلیئر کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہدایت کی پہلے مکینوں متبادل اور معاوضہ دینے کا بندوبست کیا جائے۔ مکینوں کو متبادل اور معاوضہ دینے کے بعد آبادی کا خاتمہ کرکے روڈ بحال کیا جائے۔ عدالت نے ایک کے ایم سی اور دیگر حکام سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔