موہٹہ پیلس کیس ، سندھ ہائی کورٹ نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرلیا 

201

سندھ ہائی کورٹ نے موہٹہ پیلس کیس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرلیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائداعظم اور فاطمہ جناح کے ترکے میں چھوڑی گئی اشیا کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی ہدایت کردی ہے۔ منگل   کو  سندھ ہائی کورٹ میں قصر فاطمہ المعروف موہٹہ پیلس می میڈیکل کالج کے قیام کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے عدالت کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل خواجہ شمس نے بتایا کہ دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا حکم معطل نہیں کیا،آفیشل اسائنی نے اشیا کی فہرست تیار کرلی ہے،محترمہ فاطمہ جناح کے بیڈ روم میں کباڑ رکھا ہوا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ذوالفقاراحمد خان نے کہا کہ سندھ میں آثار قدیمہ بد حالی کا شکار ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کیا کہ تاریخی قلعے اور محلات تباہ حال ہیں،اس پر تو آپ توجہ نہیں دے رہے، سندھ حکومت کی توجہ موہٹہ پیلس پرکیوں ہے؟۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ قصر فاطمہ سے قیمتی زیورات اور نوادرات تک غائب ہیں،اہم دستاویزات اور نوادرات کی تحقیقات کیلئے کمیشن بننا چاہئے۔ سال 1996 میں صرف ساڑھے چھ کروڑ روپے قیمت لگائی گئی تھی اور کیا اتنی قیمتی اراضی کی قیمت صرف اتنی کم ہونی چاہئے، ہم اپنے بزرگوں کی امانت کے ساتھ کیا کررہے ہیں؟۔ ایڈوکیٹ خواجہ شمس نے عدالت کوبتایا کہ  فلیگ اسٹاف ہاس میں کئی ریکارڈ موجود ہے، ان کو بھی منگوایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جن لوگوں سے انکوائری ہونے چاہیے ان کی فہرست فراہم کریں۔ اب تک قصر فاطمہ نام رکھنے کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ جسٹس ذوالفقار احمد خان نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ صاحب سے کہیں کہ چیمبر میں ملیں۔اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے پوچھا کہ کیا وزیراعلی سندھ کو بلانا ہے؟اس پر جسٹس ذوالفقار احمد خان نے ریمارکس دیے کہ مراد علی شاہ کو بلائیں، وہ میرے ساتھ پڑھ چکے ہیں۔اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ آپ کیس میں نوٹس جاری کردیں اور کیس میں بلوالیں۔جسٹس ذوالفقار احمد خان نے مزید ریمارکس دئیے کہ وزیراعلی سندھ سے کہیں کہ وہ الگ آکر ملیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائداعظم اور فاطمہ جناح کے ترکے کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی ہدایت کردی۔ کمیشن کی سربراہی جسٹس(ر)فہیم صدیقی کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کمیشن کسی بھی ادارے سے معلومات حاصل کرسکتا ہے اوراپنی معاونت کیلئے کسی بھی سابق یا موجودہ سرکاری افسر کی مدد لے سکتا ہے۔ عدالت نے مزید ریمارکس دئیے کہ یہ کمیشن قائد اعظم اور فاطمہ جناح کے ترکے کی تمام اشیا کی تحقیقات کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کردی۔