چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلوں سے متعلق سابق جج کے انکشافات پر سابق سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اور دیگر کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔عدالت نے تمام فریقین کومنگل کی صبح 10بجے طلب کرلیا۔ ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی نیب ریفرنسز فیصلوں پر نظر ثانی اپیلوں سے متعلق انکشافات کا نوٹس لے لیا ہے۔عدالتی ذرائع کے مطابق معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا نام آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی انصار عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا ۔ اس کے علاوہ سابق جج رانا شمیم کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کو کمرہ عدالت طلب کرلیا ،
انہوں نے صدر اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن ثاقب شیر سے استفسار کیا کہ اس عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی قدر کی ہے اور اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے ، مجھے اس عدالت کے ہر جج ہر فخر ہے، اگر اس عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر اگر اسی طرح انگلی اٹھائی گئی یہ اچھا نہیں ہے، یہ عدالت آپ سب سے توقع رکھتی ہے کہ لوگوں کا اعتماد اداروں پر بحال ہو،زیر سماعت کیسسز پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے۔ اس عدالت کی آزادی کو کوئی مشکوک بنائے گا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔عدالت نے تمام فریقین کومنگل کی صبح 10بجے طلب کرلیا۔
ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔اس سے قبل پیر کے روز ایک مقامی انگریزی آخبار میں خبر شائع ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم نے 10 نومبر 2021کو اوتھ کمشنر کے روبرو اپنے حلفیہ بیان میں کہا ہے کہچیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے، جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو وہ (ثاقب نثار) پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ طلب کیا۔