معیاری روابط اور سماجی تعاون خوشی اور عمر دونوں میں اضافہ کر سکتا ہے۔
بلیو زونز، دنیا کے وہ علاقے جہاں لوگوں کی عمریں عالمی اوسط سے کہیں زیادہ ہوتی ہیں، یہ ظاہر کرتی ہیں کہ جو لوگ سماجی طور پر متحرک اور اپنی برادریوں میں خوش و خرم ہیں ، انکی زندگیاں طویل ہوتی ہیں۔
آپ کی زندگی میں آس پاس لازمی ایک بزرگ ہوں گے جو تنہائی کا سامنا کر رہے ہوں گے لیکن وہ کسی سے اس کا اظہار نہیں کرتے۔ عمومی طور پر ہمارا رویہ اپنے عمر رسیدہ افراد کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟ اپنے بچوں کو انہیں سنبھالنے کیلئے دے دیتے ہیں، ان کو چیک اپ یا میڈیکل اپائنٹمنٹ کیلئے ہسپتال لے جایا جاتا ہے، سودا سلف لانا ان کا کام ہوتا ہے یا ہم فیملی کے ساتھ انہیں بھی گھما پھرا کر واپس گھر لے آتے ہیں مگر ایسا کرنا کافی نہیں ہوتا.
اکثر دیکھا گیا ہے کہ عمر ریسدہ افراد باتیں بہت کرتے ہیں اور ان سے چھوٹے اس سے بہت تنگ ہوتے ہیں، لیکن وجہ پر کوئی غور نہیں کرتا، اس کا سبب ہی یہی ہوتا ہے کہ وہ تنہائی محسوس کررہے ہوتے ہیں. انہیں کوئی پاس چاہیے ہوتا ہے جس سے وہ اپنے دل کی باتیں شیئر کرسکیں، اپنے خوشگوار و ناخوشگوار تجربات و واقعات سنا سکیں. جن بزرگ حضرات سے بالکل علیحدگی اختیار کرلی جاتی ہے، اُن کیلئے زندگی اجیرن ہوجاتی ہے اور وہ صرف موت کا انتظار کرنے لگ جاتے ہیں جس سے ان کے ڈپریشن اور جسمانی صحت پر بہت برا اثر پڑتا ہے.
ہمیں چاہیے کہ جو لوگ بڑھاپے کو پہنچ چکے ہیں بالخصوص والدین، انہیں بھی وہی توجہ دیں جو اپنے بیوی بچوں کو دیتے ہیں. جو وقت بھی آپ کے پاس فراغت کا ہو اسے تقسیم کریں، ایک حصہ اپنے اہل و اعیال کیلئے تو دوسرا اپنے والدین یا دیگر عمر رسیدہ عزیزوں کیلئے. کیونکہ بات وقت کی نہیں بلکہ احساس کی ہے.