چین کی فکسڈ اثاثوں میں سرمایہ کاری میں 6.1 فیصد کا اضافہ

411

چین کی فکسڈ اثاثوں میں سرمایہ کاری (ایف اے آئی)میں رواں سال کے پہلے 10 ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 6.1 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔پیر کو قومی ادارہ شماریات (این بی ایس)کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پہلے 10 ماہ کے دوران، ایف اے آئی کا مجموعی حجم445 کھرب 80ارب یوآن(تقریبا69کھرب 80ارب امریکی ڈالر)رہا۔سال 2019 کے مقابلے میں، رواں سال کی اس مدت کے دوران ایف اے آئی کی نمو 7.8 فیصد رہی جبکہ دو سال کی اوسط نمو 3.8 فیصد رہی۔این بی ایس کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلے 10 ماہ میں نجی شعبے کی طرف سے سرمایہ کاری گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.5 فیصد اضافے کے ساتھ تقریبا254 کھرب 50ارب یوآن تک پہنچ گئی۔گزشتہ ماہ کے مقابلے میں اکتوبر کے دوران ایف اے آئی میں 0.15 فیصد اضافہ ہوا۔پہلے 10 ماہ میں، پرائمری، سیکنڈری اور تیسرے درجے کی صنعتوں میں سرمایہ کاری میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں بالترتیب 11.1 فیصد، 11.3 فیصد اور 3.7 فیصد اضافہ ہوا۔اعداد و شمارکے مطابق مینوفیکچرنگ اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں گزشتہ سال کی نسبت بالترتیب 14.2 فیصد اور 1 فیصد اضافہ ہوا۔

خبرنمبر 140…….. 15نومبر2021ئ……..

امریکی کاروباری تنظیموں کا چینی اشیا پر عائد محصول کم کرنے کا مطالبہ

واشنگٹن(شِنہوا)امریکہ کی کاروباری تنظیموں نے مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دباو میں شہریوں کو ریلیف دینے کے لئے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ چینی ساختہ چیزوں پر محصولات میں کمی کرے۔یوایس چائنہ بزنس کونسل کی سربراہی میں دو درجن کے قریب کاروباری تنظیموں نے امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی اور وزیر خزانہ جینٹ ییلن کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ گزشتہ کئی سالوں میں چینی اشیا پر لگائے گئے محصولات امریکی کاروبار، کسانوں، مزدوروں اور خاندانوں کو ناموزوں طور پر معاشی نقصان پہنچا رہے ہیں۔خط کے مطابق، امریکی درآمد کنندگان نے چین سے آنے والی اشیا پر نام نہاد “سیکشن 301” کے تحت محصولات کی مد میں 110 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کی ہے، بائیڈن انتظامیہ کے دوران وصول کردہ محصولات کا حجم تقریبا 40 ارب ڈالر ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ محصول کی مد میں یہ اخراجات، مہنگائی کی دیگر وجوہات میں شامل ہیں جو امریکی کاروبار، کسانوں اور وبا کے اثرات سے نکلنے کے لئے کوشاں خاندانوں پر ایک بڑا بوجھ ہیں۔