چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نےاقلیتوں کے حقوق سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر متروکہ وقف املاک کی غیر قانونی فروخث کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر لیا ہے۔
چیف جسٹس نے اس پر موقع پر ریمارکس دئیے ہیں کہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے ساری جائیدادیں فروخت کر دی ہیں، کس قانون کے تحت متروکہ وقف املاک کی پراپرٹی فروخت کی گئی، حکومت کی متروکہ جائیدادیں کیسے فروخت کی جا سکتی ہیں، متروکہ املاک کو فروخت کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے، لاکھوں کے حساب سے یہ جائیدادیں فروخت کر کے کھا گئے ہیں، اسطرح تو املاک بورڈ کو بنانے کا مقصد فوت ہوگیامتروکہ املاک وقف بورڈ اپنی زمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہوگیا،متروکہ وقف املاک کے افسران نے اقلیتی پراپرٹیز کو ذاتی ملکیت بنایا ہوا ہے۔
معاملہ کی سماعت چیف جسٹس گلزارِ احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت وکیل متروکہ املاک وقف بورڈ نے موقف اپنایا کہ یہ درست ہے کہ متروکہ املاک کو فروخت کیا گیا ہے،چیف جسٹس نے ایک موقع پر وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ کو مخاطب کرتے ہو? کہا کہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کو فوری بلائیں، وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ نے بتایا کہ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ لاہور میں ہیں، کل تک کا وقت دیں چیئرمین پیش ہو جائیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جب معلوم ہے کیس فکس ہے تو چیئرمین لاہور کیوں گئے؟کوئی وقت نہیں دیا جا سکتا آج ہی کیس سنیں گے،ڈی جی ایف آئی اے کو بلائیں ان سے پوچھیں گے, اس دوران پیٹرن ان چیف ہندو کونسل رمیش کمار نے اپنے اوپر ہوئے حملے کا تذ?ر? کرتے ہو? بتایا کہ کراچی میں نامعلوم افراد نے مجھ پر حملہ کیا۔چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے کل تک رمیش کمار پر ہونے والے حملے کی رپورٹ طلب کرتے ہو? مر ریمارکس دئیے کہآئی جی سندھ یقینی بنائیں کہ مستقبل میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نا آئے،عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر چیئرمین متروکہ وقف املاک اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کرتے ہو? کیس کی سماعت ایک دن کے لئے ملتوی کر دی ہے۔