اقبال ہمارا اثاثہ

583

زندہ قومیں وہ ہوتی ہیں جو اپنے اسلاف کو یاد رکھتی ہیں۔ یہ اسلاف درحقیقت ان کے ہیروز ہوتے ہیں۔ جن میں دینی و سیاسی رہنما، شاعر، ادیب، ڈاکٹر اور مفّکرین وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ پہلا کام تو یہ ہوتا ہے کہ ان افراد کا تعارف اور ان کی خدمات آنے والی نسل تک منتقل کرنا اس کا ذریعہ تعلیم و تدریس ہوتا ہے۔ 9نومبر کو پاکستان کے قومی شاعر اور مفّکر پاکستان شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا یوم پیدائش تھا جو انتہائی خاموشی سے آیا اور دبے پاؤں گزر گیا کہنے تو یہ بات بڑی سادہ سی ہے مگر یہ ایک لمحۂ فکر ہے ہر اس پاکستانی ہے لیے جس کے دل میں پاکستان کی محبت ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جس کو عرف عام میں خطرے کی گھنٹی کہتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مفّکر پاکستان کی حیثیت تو بانی پاکستان کے برابر ہے لیکن یقینا یہ سلوک تو قائد محترم محمد علی جناح کے ساتھ بھی روا ہے۔ ایسا کیوں ہے کیا علامہ اقبالؒ کو پاکستان کا خواب دیکھنے کی یہ سزا دی جارہی ہے یا قائد اعظم محمد علی جناح کو برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علٰیحدہ وطن حاصل کرکے اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے کی سزا دی جارہی ہے۔ کیا پاکستان میں بے دین اور سیکولر عناصر اتنے طاقتور ہوگئے ہیں کہ انہوں نے نظریہ پاکستان ہی کو تبدیل کردیا ہے یا جدیدیت کے طوفان نے سارا کچھ ملیامیٹ کردیا ہے۔ مگر دوسری طرف ملک ممتاز قادری اور خادم حسین رضوی کا جنازہ یہ بتاتا ہے کہ نہیں ابھی بہت کچھ باقی ہے۔ بات دراصل بات یہ ہے کہ حکومت کی زمام کار ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں آگئی ہے جن کو اپنے اسلاف سے رتی برابر بھی محبت نہیں ہے یہ سیکولرازم کے دلدادہ ہیں یہ جدیدیت کے گندے پانی سے روز غسل کرکے آ تے ہیں اور چینلوں پر بیٹھ کر قائد اعظم اور علامہ اقبال کو لبرل ثابت کرنے کوشش کرتے رہتے ہیں ان کی تقاریر کو سیاق وسباق سے کاٹ کر پیش کرتے ہیں۔ ان کا جھوٹ طشت ازبام ہے مگر یہ پلے درجے کے ہٹ دھرم ہیں۔
آج پاکستان کے عوام کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ تمہارا سب کچھ وہ ہے جو مغرب سے آرہا ہے شوبز سے وابسطہ ایک فرد کی موت پر پورا الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا نوحہ کناں ہوتا ہے ہمارے صدر، وزیر اعظم اور تمام وزراء آٹھ آٹھ آنسو روتے ہیں کہ جیسے وہ آج یتیم ہوگئے ہوں۔ کیا مغرب میں بھی ایسا ہوتا ہے؟ مغربی میڈیا اپنے ہیروز یا اپنے اسلاف کے کارنامے اور خدمات کے تذکرے کو دیس نکالا دے سکتا ہے کیا کوئی امریکا کے دستور کی دھجیاں بکھیر سکتا ہے۔ جب سوشلزم یا کمیونزم روس اور دیگر ممالک میں غالب آگیا تو ان ممالک میں اس نظریے کے ماننے والوں نے سوشلزم سے اختلا ف رکھنے کے جرم میں کتنے ہی لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جس کی مثال ٹروٹسکی ہے جو کمیونز م کا علمبردار تھا اس نے معمولی سا اختلاف لینن سے کیا کمیونزم کے ماننے والوں سے وہ اختلاف بھی برداشت نہیں ہوا اور انہوں نے اس کو ڈھونڈ کر قتل کردیا اسی طرح چین میں انقلاب لانے والوں میں ایک ژیاؤپنگ تھا مگر اس نے بھی جب اپنے معمولی اختلاف کا اظہار کیا تو ماؤ نے اسے جیل میں سڑنے کے لیے چھوڑ دیا۔ لیکن چوں کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے ہے جس کا ناجائز فائدہ یہ سیکولر اٹھا تے ہیں اور گز گز بھر لمبی زبان نکال کر اسلام پر اوراسلامی شعائر پر دستور پاکستان پر حملے کرنے سے باز نہیں آتے یہ سارے حضرات ذرا روس اور امریکا جاکر وہاں اپنے لمبی زبان نکال نکال کر لبرلزم اور کمیونزم سے معمول اختلاف کرکے دکھائیں لفظ اسلام ان کے لیے کسی چڑ سے کم نہیں لیکن انہیں اگر اسلام کو نشانہ بنانا ہوتا ہے تو یہ ان چیزوں کا تمسخر اڑاتے ہیں جن کی نسبت اسلام کے ساتھ ہو اسی وجہ سے آج علامہ اقبال کو بھی دیس نکالا دینے کی لبرل اورجدیدیت کے ایجنٹ کوششیں کررہے اس کا اندازہ 9نومبر کو ہوا جب علامہ اقبال کا یوم پیدائش آیا مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب پاکستان ٹیلی وژن اکیلا ہوتا تھا، ریڈیو پاکستان بھی تنہا تھا اور پرنٹ میڈیا بھی معمولی تعداد میں تھی لیکن جب 9نومبر آیا کرتا تھا اس وقت مختلف حوالوں سے قومی شاعر کی شاعری ان کی علمی خدمات اوران کی سیرت عوام کے سامنے یہ نشریاتی ادارے اجاگر کیا کرتے تھے لیکن اب چند برسوں سے ہمارے قومی شاعر ہوں یا قائد اعظم کا یوم پیدائش ہو اس دن تو میڈیا کو سانپ سونگھ جاتا ہے بس ایک رسم کے طور پر مختصر سی اطلاع دی جاتی ہے کہ آج شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا یوم پیدائش ملّی جوش و جذبے منایا جارہا ہے۔ جناب شاعر مشرق علامہ محمد اقبا ل 9نومبر 1877 میں شیخ نور محمد کے گھر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور 21اپریل 1938 میں آپ نے وفات پائی آپ کا مقبرہ لاہور بادشاہی مسجد کے دروازے کے پاس ہے۔
کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر قائدین کا بس اتنا سا حق ہے اصل میں اس مختصر ترین تعارف کی وجہ علامہ اقبال کا اسلامی شاعر ہونا ہے۔ ساڑھے چودہ سو سالہ اسلامی دور میں علامہ اقبال ہی کو یہ شرف حاصل ہوا کہ آ پ نے اسلام کے پیغام کو اپنی اردو اور فارسی شاعری کے ذریعے دنیا کو دیا اور آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے کمیونزم اور لبرلزم پر تنقید کی اور دنیا کو اس کے بھیانک نتائج سے آگاہی فراہم کی اس لیے نظام باطل ان سے اپنی دشمنی نبھا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اس کے اثاثے کی حفاظت فرمائے۔ آمین